زکریا سلطان۔ ریاض
ہندوستانی سیاست کے جانی واکر لالو پرساد یادونے ایک مرتبہ کہا تھا جب تک سموسے میں آلو رہے گا بِہار میں لالو رہے گا۔میں سمجھتا ہوں ان کی بات درست تھی، لالو جی انڈین پارلیمنٹ میں گلاب کی حیثیت رکھتے تھے اس لیے ہمیشہ ان کے اطراف کانٹے ہوا کرتے تھے۔ وہ اپنے مخصوص تلفظ اور منفرد لب و لہجہ میں جب پارلیمنٹ کو مخاطب کرتے تھے تو سارے ارکان غور سے ان کی بات سنتے تھے اور بسا اوقات ان کے اشعار اور مختلف مکالموں کا انگریزی ترجمہ ان کی زبان سے سنتے تو پارلیمنٹ قہقہوں سے گونج اٹھتا اور زعفران زار ہوجاتا تھا ،لالو پرساد یادو کے دلچسپ بیانات اور خوش کن ریمارکس سے ملک کے عوام اکثر محظوظ ہوا کرتے ہیں، ہنسنے ہنسانے کے فن میں وہ بڑے ماہر ہیں ، بے دھڑک اور بلا جھجک بولتے ہیں،ان کی زندگی میں بہت سے اتار چڑھاﺅ آئے مگر انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور حالات کا پامردی سے مقابلہ کرتے رہے، فرقہ پرستی کے خلاف انہوں نے ہمیشہ جدو جہد کی اور زعفرانی فسادیوں سے ہمیشہ آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کی اس لیے وہ ان کی آنکھوں میں بہت کھٹکتے ہیں۔دراصل سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو بہار کے حقیقی ہیرو ہیں ، ان کی شخصیت کی تو بات ہی کچھ اور ہے، ملک بھر میں یہ ایک واحدایسا لیڈر ہے جس نے آ ج تک کبھی فرقہ پرستوں سے ہاتھ نہیں ملایا اور اپنے سیکولر کردار کو آج تک برقرار رکھا، یہ اور بات ہے کہ یہ بے چارے چارے کے اسکینڈل میں پھنس گئے ورنہ یہ بھی تھے آدمی بڑے کام کے۔قومی یکجہتی اور بھائی چارگی کی پٹری سے اترنے والوں کو پٹری پر لانے کی ہمیشہ انہوں نے کوشش کی۔اڈوانی جی کو بھی انہوں نے پٹری سے اترنے پر لال جھنڈی دکھادی تھی،بے چارے اڈوانی صاحب! ان کے تمام خواب چکنا چور ہوگئے، اب تو صرف نام ہی رہ گیا ہے۔مرکزی وزیر ریلوے کی حیثیت سے لالو پرساد نے انڈین ریلویز کو کافی ترقی دی تھی اور بہت سے اچھے اچھے نئے کام کیے تھے جسے لوگ آج بھی یاد کرکے تعریف کرتے ہیں۔
گزشتہ چند برسوں سے نتیش کمار کی قیادت میں بی جے پی بہار میں مخلوط حکومت چلارہی تھی۔ہر تھوڑے دن پر ساس بہو کی طرح یا یوں سمجھیں کہ سوکنوں کی طرح ان کی آپس میں کھٹ پٹ چلتی رہتی تھی پھر ہوا یوں کہ نتیش جی روز کی ناچاقی سے عاجز آگئے، انہوں نے مہاراشٹر کے حالات سے شاید کچھ سبق حاصل کیا ہے اور وہ اپنے حلیف کی حریفانہ چال کو سمجھ گئے، آستین میں خنجر کو انہوں نے بھانپ لیا اور اپنے دفاع کے لیے کمر کسنی شروع کردی تھی ، چنانچہ وہ پھونک پھونک کر قدم رکھ رہے تھے، ویسے نتیش کمار بھی کچھ کم نہیں ہیں، ان میں بھی وہ ساری خوبیاں موجود ہیں جو ہمارے چندرابابونائیڈو، کے سی آر، مایاوتی، ملائم سنگھ یادو جیسے ہنرمند لیڈروں میں ہیں اس لیے میڈیا کے کچھ لوگ انہیں ”پلٹو چاچا“ کے نام سے جاننے لگے ہیں، ان کی مختلف موقعوں پرکی جانے والی قلابازیاں ریکارڈ پر ہیں، ماضی میں انہوں نے بہت گل کھلائے ہیں ، ہمارے لالو جی کی پارٹی سے بھی ان کی آنکھ مچولی بلکہ کبڈی چلتی رہتی ہے، یہ دونوں ایک دوسرے کے کبھی رفیق اور کبھی رقیب ہوجاتے ہیں ۔
ان حالات میںمنظور میاںہاتھ میں مٹھائی کا ڈبہ لیے بڑی خوشی خوشی ہمارے گھر پہنچے، عرصہ¿ دراز سے وہ ہمارے منظورِ نظر ہیں ، کہنے لگے خوشخبری ہے مٹھائی کھائیے! ہم نے اجمیری قلاقندکی دو ڈلیاں منہ میںیکے بعد دیگرے رکھ کر پوچھا میاں کس خوشی میں آپ ہمیں یہ مٹھائی کھلارہے ہیں؟ بولے بھائی بِہار میں بَہار آئی ہے پھول کھلے ہیں گلشن گلشن جس کا صاف مطلب یہ تھا کہ نحوست گئی اور کنول ٹوٹ گیا !!! ظاہر ہے جیسی کرنی ویسی بھرنی، ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ سیر کو سوا سیر لگا ہوا ہے، کوئی بھی ناقابل تسخیر نہیں ہوتا، ہر ایک کا وقت ہوتا ہے۔ آپ دوسروں کی پیٹھ میں تو خنجر گھونپتے ہیں اور جب یہی عمل آپ پر آزمایا جاتا ہے تو بلبلا اٹھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ دھوکا ہوا ہماری پیٹھ میں خنجر گھونپا گیا ۔کہا جارہا ہے کہ اے ٹیم کو سنگل اور بی ٹیم کوڈبل جھٹکا لگاہے کیوں کہ تیجیسوی یادو کو اقتدار سے دور رکھنے اور بی جے پی کو کامیابی دلانے کی انتخابات کے موقع پرعیاری سے جو تدبیریں کرکے بہت خوش تھے کہ ہم نے بہت بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے وہ ساری کی ساری اوندھی ہوگئی ہیں۔ پانچ میں سے چار بھاگ گئے، ایک بچ گیا ہے ، نہ جانے وہ بھی کب فرار ہوجائے ، اس کا بھی ماضی کا ریکارڈ کچھ اچھا نہیں ہے۔ بہرحال یہ ہے شطرنج کی چال اب دیکھئے آگے آگے ہوتا ہے کیا۔
ملک میں بارشوں کا موسم ہے اور کچھ لوگوں کے سروں پر اولے پڑے ہیں جس سے انہیں تارے نظرآگئے۔ چیف منسٹر نتیش کمار خوب تجربہ کاراور بہار کی سیاست کے ماہر ہیں ، وہ بہار یوں کی نفسیات خوب جانتے ہیں، انہیں ماضی میں بھی ہاتھ ملا کربی جے پی کو پچھاڑنے کا شرف حاصل ہے، یعنی بی جے پی سے نتیش کمار کا بہار میں یہ دوسرا سیاسی عقد تھا ، نتیش کماراس بار آٹھویں مرتبہ وزیر اعلیٰ کی مسند پر بیٹھے ہیں جو ایک بڑا ریکارڈ ہے۔ لالو پرساد یادو کے نوجوان بیٹے تیجسوی یادو بہار سے بی جے پی کو بھگانے کے لیے نتیش کمار سے سیاسی مفاہمت کرکے نائب وزیراعلیٰ کی کرسی پر دوبارہ بیٹھ گئے ہیں۔ جھٹ منگنی پٹ بیاہ ہوگیا۔ کانگریس اور دوسری چندپارٹیوں کو جوڑکر ایک عظیم سیکیولر اتحاد دوبارہ قائم کر لیا گیا ہے۔تیجسوی یادو کی ری انٹری پر نتیش کمار خوشی سے جھوم کر کہہ رہے ہیں بہارو پھول برساﺅ میرا محبوب آیا ہے۔
نیا اتحاد کس قدر مضبوط ہوگا ، اسکی مدت کتنی ہوگی یہ مستقبل کے حالات طئے کرینگے! اللہ حافظ۔