دہلی

بی بی سی کی ممنوعہ دستاویزی فلم کی نمائش، ڈسپلن شکنی کے مترادف

دہلی یونیورسٹی (ڈی اے) نے پیر کے روزہائیکورٹ کوبتایاکہ امتناعی احکام کے نفاذ کے باوجود طلبہ کی جانب سے وزیراعظم نریندرمودی پر بی بی سی کی ممنوعہ ڈاکیومنٹری کی بلااجازت نمائش اوراحتجاج‘منظم کرنے جیسی حرکتیں بھرپورڈسپلن شکنی کے مترادف ہیں۔

نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی (ڈی اے) نے پیر کے روزہائیکورٹ کوبتایاکہ امتناعی احکام کے نفاذ کے باوجود طلبہ کی جانب سے وزیراعظم نریندرمودی پر بی بی سی کی ممنوعہ ڈاکیومنٹری کی بلااجازت نمائش اوراحتجاج‘منظم کرنے جیسی حرکتیں بھرپورڈسپلن شکنی کے مترادف ہیں۔

جسٹس پرشیندراکمارکورو پرمشتمل بنچ کانگریس کی طلبہ یونین این ایس یوآئی کے قومی سکریٹری لوکیش چگھ کی درخواست کی سماعت کررہی تھی جس کے ذریعہ یونیورسٹی سے انہیں ان الزامات پر ڈیبارکیاگیاتھاکہ انہوں نے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کی نمائش کا اہتمام کیاتھا۔

یونیورسٹی نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ ہم نے ان طلبہ کے خلاف کاروائی کی ہے جنہوں نے اخباری اطلاعات کی بنیادپر دستاویزی فلم کی نمائش کااہتمام کیا۔ دوحصوں پر مشتمل یہ دستاویزی فلم ہندوستان میں ممنوع ہے۔ یونیورسٹی کے وکیل نے کہاکہ چگھ اس احتجاج کے پس پردہ کارفرمااصل ذہن ہے اورویڈیوفوٹیج سے ظاہرہوتاہے کہ وہ یونیورسٹی کیمپس میں دستاویزی فلم کی نمائش میں سرگرم طورپر ملوث تھے۔

ان کامقصد یونیورسٹی کی تعلیمی کارکردگی کو درہم برہم کرنا تھا۔جس کی وجہ سے یونیورسٹی کی شبیہہ متاثر ہوتی۔دہلی یونیورسٹی نے این ایس یوآئی کے سکریٹری اورپی ایچ ڈی اسکالرپر کسی بھی امتحان میں شرکت پر پابندی عائد کردی ہے۔

چگھ نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیاکہ احتجاج کے دوران وہ اس مقام پر موجود تک نہیں تھے کیونکہ وہ میڈیاسے بات چیت میں مصروف تھے۔ ان کے وکیل نے کہاکہ جس وقت فیکلٹی آف آرٹس (مین کیمپس) میں ڈاکیومنٹری کی نمائش کی جارہی تھی اس وقت درخواست گزار‘میڈیاکو لائیوانٹرویو دے رہے تھے۔

بعدازاں پولیس نے دستاویزی فلم کی نمائش کے الزام میں چند طلبہ کوگرفتار کرلیا اوربعدازا ں ان پر امن وامان میں خلل ڈالنے کاالزام عائد کیا۔درخواست گزارکو نہ تو حراست میں لیاگیا اورنہ پولیس نے انہیں کسی بھی شکل میں تشدد پر اکسانے کا خاطی پایا۔

بہرحال دہلی یونیورسٹی نے انہیں 16 فروری کو وجہ نمائی نوٹس حوالہ کی اورالزام لگایاکہ انہوں نے فلم کی نمائش کے دوران یونیورسٹی میں پرامن ماحول میں خلل پیداکیا۔ 10 مارچ کوایک میمورنڈم جاری کرتے ہوئے انہیں ڈیبارکردیاگیا۔