حیدرآباد

تاریخی وکٹوریہ میموریل زنانہ اسپتال کے منہدم کئے جانے کا خطرہ

حیدرآباد شہر کے تاریخی وکٹوریہ زنانہ اسپتال، جسے ہائی کورٹ کے فائر انجنوں کی پارکنگ میں تبدیل کیا گیا تھا، کو منہدم کر دیئے جانے کے خطرے کا سامنا ہے۔

حیدرآباد: حیدرآباد شہر کے تاریخی وکٹوریہ زنانہ اسپتال، جسے ہائی کورٹ کے فائر انجنوں کی پارکنگ میں تبدیل کیا گیا تھا، کو منہدم کر دیئے جانے کے خطرے کا سامنا ہے۔

واضح ہو کہ تلنگانہ اسٹیٹ ہائی کورٹ کے اس حکم کے بعد جس میں رجسٹرار (منیجمنٹ)اور محکمہ آر اینڈ بی کے ایگزیکٹو انجینئر کو ہدایت دی گئی ہے کہ ماہ مئی میں ملٹی لیول کار پارکنگ کی تعمیر کے لئے تعمیراتی کاموں کی عاجلانہ تکمیل کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے‘ کے بعد اس تاریخی عمارت کو کھو دینے کا خطرہ گہرا ہوتا جا رہا ہے۔

ہیریٹج کارکنوں کی جانب سے عدالت کے اس حکم پر تشویش ظاہر کی جا رہی ہے جو 4 اپریل کو جاری کیا گیا تھا۔ ہیریٹج کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایک عمارت کو ہدی ریگولیشن ایکٹ 13 کے مطابق اس ثقافتی ورثہ کو محفوظ مقام کے طور پر درجہ بندی کی گئی تھی، ایک کثیر سطحی پارکنگ لاٹ کی تعمیر کی راہ ہموار کرنے کے لئے منہدم کیا جا سکتا ہے۔

واضح ہوکہ 19ویں صدی کی یہ عمارت خواتین کا پہلا خصوصی اسپتال تھا جسے زنانہ اسپتال کہا جاتا تھا، جسے بعد میں وکٹوریہ میموریل اسپتال کے نام سے موسوم گیا تھا مگر عوام کی جانب سے آج بھی اس دواخانہ کو زنانہ اسپتال ہی کہا جاتا ہے۔

دوسری طرف کار پارکنگ کے لئے راستہ بنانے کے لئے ہائی کورٹ کے ایچ بلاک میں واقع قطب شاہی دور کے چشمہ جسے کتے کا چشمہ کہا جاتا ہے کو بھی منہدم کیا جا سکتا ہے۔

ہیریٹیج کارکن محمد صفی اللہ نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اگر اس کو روکا نہیں گیا تو اس کے نتیجے میں مستقبل میں ریاست میں بہت سی دیگر ہیریٹج عمارتوں کو بھی منہدم کیا جا سکتا ہے۔

ہائی کورٹ کی ایک وکیل یو نایس ایل چونگتھو نے رٹ پٹیشن دائر کی تھی جس میں بتایا گیا ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے احاطے میں اپنی کار پارک کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں۔ ریاستی حکومت نے پہلے ہی ایچ بلاک کو منہدم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ نئی کار پارکنگ میں 600 کاروں کی گنجائش متوقع ہے۔