بھارت

حج کمیٹیوں کی تشکیل کا مسئلہ۔ ریاستوں سے جواب طلب

سپریم کورٹ‘ مرکزی حج کمیٹی کے سابق رکن حافظ نوشاد احمد اعظمی کی درخواست کی سماعت کررہی ہے جس میں انہوں نے استدلال کیا ہے کہ مرکز اور ریاستیں‘ حج کمیٹی ایکٹ 2002 پر من و عن عمل آوری میں ناکام رہیں۔

نئی دہلی۔: سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن ریاستوں کو ہدایت دی کہ وہ اندرون 2ہفتے بتائیں کہ حج کمیٹیوں کی تشکیل کہاں تک پہنچی۔

جسٹس ایس اے نذیر اور جسٹس جے کے مہیشوری پر مشتمل بنچ نے ریاستوں سے یہ بھی کہا کہ وہ حج کمیٹی کے ارکان کے نام بھی بتائیں۔

بنچ نے کہا کہ ریاستوں کو حلف نامہ داخل کرکے بتانا ہوگا کہ آیا حج کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں۔ اگر تشکیل دے دی گئی ہیں تو ارکان کمیٹی کے نام بتائے جائیں۔

درخواست گزار کے وکیل سنجے ہیگڈے نے بنچ کو بتایا تھا کہ کئی ریاستوں نے تعمیل ِحکم کی رپورٹ داخل نہیں کی۔

سپریم کورٹ نے قبل ازیں مرکزی حکومت سے جواب مانگا تھا۔ اس نے مرکز‘ وزارت ِ خارجہ‘ حج کمیٹی آف انڈیا اور دیگر سے اندرون 6 ہفتے جواب مانگا تھا۔

سپریم کورٹ‘ مرکزی حج کمیٹی کے سابق رکن حافظ نوشاد احمد اعظمی کی درخواست کی سماعت کررہی ہے جس میں انہوں نے استدلال کیا ہے کہ مرکز اور ریاستیں‘ حج کمیٹی ایکٹ 2002 پر من و عن عمل آوری میں ناکام رہیں۔

مرکز اور ریاستی سطح پر حج کمیٹیاں نہیں بنیں جس کے نتیجہ میں عازمین حج کا کوئی پرسان ِ حال نہیں۔