رام مندر کا افتتاح: کئی مقامی مسلمان پریشان، خاندان کو بیرون شہر بھیج دینے کا منصوبہ
دیگر کئی مسلمانوں کی طرح ہندوستانی درزی صفی محمد کا منصوبہ ہے کہ ایودھیا میں آئندہ ماہ ہندوؤں کے انتہائی مقدس مندروں میں سے ایک مندر کے افتتاح کے لئے ہزاروں بھکتوں کی کی آمد سے پہلے اپنی بیوی اور دونوں بچوں کو کہیں دور بھیج دے۔
ایودھیا: دیگر کئی مسلمانوں کی طرح ہندوستانی درزی صفی محمد کا منصوبہ ہے کہ ایودھیا میں آئندہ ماہ ہندوؤں کے انتہائی مقدس مندروں میں سے ایک مندر کے افتتاح کے لئے ہزاروں بھکتوں کی کی آمد سے پہلے اپنی بیوی اور دونوں بچوں کو کہیں دور بھیج دے۔
یہ مندر اس مقام پر تعمیر کیا گیا ہے جسے ہندو‘ بھگوان رام کی جائے پیدائش مانتے ہیں اور جہاں کبھی مغلیہ دور کی ایک مسجد ہوا کرتی تھی‘ جسے یاد کرنے سے صفی محمد کی تلخ یادیں تازہ ہوجاتی ہیں۔ 38 سالہ صفی نے بتایا کہ اسے یاد ہے کہ دسمبر 1992 میں ہندوؤں کے ایک ہجوم نے بابری مسجد کو شہید کردیا تھا جس کے نتیجہ میں ملک بھر میں فسادات بھڑک اٹھے تھے جن میں تقریبا 2 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مہلوکین میں زیادہ تعداد مسلمانوں کی تھی۔ اس کے چچا بھی ان فسادات میں ہلاک ہوگئے تھے۔ صفی نے جو اپنے گھر سے کام کرتا ہے جو مندر سے چند میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے، کہا کہ میرا خاندان پہلے ہی بہت کچھ سہہ چکا ہے۔
کبھی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ شمالی ہند کی ریاست اترپردیش میں واقع ایودھیا میں تقریبا تین ملین افراد کی آبادی ہے جن میں 5 لاکھ مسلمان بھی شامل ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان میں سے کئی مسلمان نو تعمیر شدہ رام مندر کے اطراف و اکناف رہتے ہیں۔
یہاں آباد مسلمان کا کہنا ہے کہ وہ ابھی سے ہندوؤں سے خاص طور پر سیاحت کیلئے آنے والے ہندو بھکتوں سے خوفزدہ ہیں کیونکہ کوئی چھوٹا سا واقعہ بھی ایک بڑے واقعہ میں بدل سکتا ہے۔ کم ازکم 12 مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھی مندر کی افتتاحی تقریب سے پہلے اپنے خاندانوں کو شہر کے باہر رشتہ داروں کے پاس بھیج دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ مندر کا افتتاح 22 جنوری کو ہوگا۔
ایودھیا میں دینی مدرسہ چلانے والے پرویزاحمد قاسمی کا کہنا ہے کہ میں یہ نہیں بتاسکتا کہ افتتاح کے وقت کیا ہوگا۔ ہماری برادری کے لوگ کسی قدر خوفزدہ ہیں۔
پرویز احمد کے والد بھی تین دہائی قبل رونما ہوئے فسادات میں ہلاک ہوگئے تھے۔ مندر کے اطراف رہنے والے چند افراد نے اندیشوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی کی بھارتیہ جنتاپارٹی حکومت کے تحت تشدد کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ اترپردیش میں بھی بی جے پی کی حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاتریوں کی وجہ سے مقامی معیشت کو فروغ حاصل ہوگا اور انہیں بھی مدد ملے گی۔
توقع ہے کہ رام مندر کے افتتاح کی وجہ سے ہندوقوم پرست جماعت بی جے پی کے آئندہ عام انتخابات میں کامیابی کے مواقع میں اضافہ ہوجائے گا کیونکہ رام مندر کی تعمیر بی جے پی کی انتخابی مہم کا ایک اہم وعدہ تھا۔ مودی خود اس مندر کا افتتاح کریں گے۔ سپریم کورٹ نے 4 سال پہلے اس مقام پر تنازعہ کا خاتمہ کردیا تھا اور اسے ہندو گروپس کے حوالے کردیا تھا۔
ایک ہندو شرد شرما نے بتایا کہ مندر کی وجہ سے ایودھیا میں ہر ایک کو فائدہ ہوگا۔ شرما نے کہا کہ ایودھیا اب ایک نیا شہر بن گیا ہے جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال ہوگا۔ گزشتہ دس سال سے یہاں کوئی تشدد نہیں ہوا ہے اور نہ کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
عہدیداروں کو توقع ہے کہ ایودھیا میں ماہانہ 4.5 ملین ہندو یاتری آئیں گے۔ بعض مسلمانوں کا کہنا ہے سیاحوں کی تعداد کے بارے میں سن کر ہی وہ اپنی حفاظت و سلامتی کے بارے میں پریشان ہوجاتے ہیں۔ 62 سالہ حاجی اچھن خان کا کہنا ہے کہ دیکھنا یہ ہوگا کہ حکومت مسلمانوں کو کس قسم کی سیکوریٹی فراہم کرتی ہے کیونکہ باہر سے اتنے سارے لوگ یہاں آئیں گے۔