بھارت

ہندوستان میں رہنے والا ہر شخص”ہندو“ ہے : بھاگوت

راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آرایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے آج کہا کہ ملک میں رہنے والا ہر شخص ہندو ہے اور تمام ہندوستانیوں کا ڈی این اے ایک ہی ہے۔

نئی دہلی: راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آرایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے آج کہا کہ ملک میں رہنے والا ہر شخص ہندو ہے اور تمام ہندوستانیوں کا ڈی این اے ایک ہی ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ کسی کو بھی اپنا مذہبی طریقہ کار بدلنا کی ضرورت نہیں۔ امبیکاپور میں سوئم سیوکوں (سنگھ کے والینٹیرس) کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کثرت میں وحدت کو ہندوستان کی قدیم خصوصیت قرار دیا اور کہا کہ ہندوتوا واحد نظریہ ہے جو سب کو ساتھ لے کر چلنے میں یقین رکھتا ہے۔

بھاگو ت نے کہا کہ ہم 1925 میں (جب آرایس ایس کی بنیاد رکھی گئی تھی)، یہ کہتے آرہے ہیں کہ ہندوستان میں رہنے والا ہر شخص ہندو ہے، جو لوگ ہندوستان کو اپنی ماتربھومی (مادرِ وطن) سمجھتے ہیں اور کثرت میں وحدت کے کلچر کے ساتھ زندہ رہنا چاہتے ہیں اور اس سمت میں کوشش کرنا چاہتے ہیں، چاہے ان کا مذہب، کلچر، زبان اور غذائی عادتوں اور آئیڈیالوجی کچھ بھی ہو، وہ سب ہندو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندو توا کی آئیڈیالوجی تنوع کو تسلیم کرتی ہے اور عوام میں اتحاد میں یقین رکھتی ہے۔ آرایس ایس لیڈر نے کہا انہوں نے سب کے عقیدے کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ تمام ہندوستانیوں کا ڈی این اے ایک ہی ہے اور ان کے مشترکہ آباء واجداد تھے۔ بھاگوت نے کہا کہ تنوع کے باوجود ہم سب ایک جیسے ہیں۔ ہمارے آباء واجداد مشترکہ تھے۔

ہر ہندوستانی جو 40 ہزار سال قدیم ”اکھنڈ بھارت“ کا حصہ ہے، اُس کا ڈی این اے بھی مشترک ہے۔ ہمارے آباء واجداد نے سکھایا تھا کہ سب کو اپنے اپنے مذہب اور رسوم و رواج کا پابند رہنا چاہئے اور دوسروں کے مذہب کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب کے عقیدے اور رسوم و رواج کا احترام کریں۔ سب کو قبول کریں لیکن اپنے راستہ پر چلیں۔

اپنی خواہشات کو پورا کریں لیکن اتنے خود غرض نہ بنیں کہ دوسروں کی خوشحالی کا دھیان نہ رکھ سکیں۔ بھاگوت نے بتایا کہ سارے ملک نے کورونا وائرس کی وباء کا متحد ہوکر مقابلہ کیا ہے۔ ہمارا کلچر ہمیں ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔ چاہے ہم آپس میں لڑتے ہوں۔ لیکن بحران کے وقت متحد ہوجاتے ہیں جب ملک کو کسی قسم کے مسئلہ کا سامنا ہوتا ہے تو ہم مل جل کر مقابلہ کیا کرتے ہیں۔