مشرق وسطیٰ

غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی بمباری، دل دہلادینے والی ویڈیو

اسرائیلی جنگی جہازوں نے فضائی حملے تیز کردیئے۔ فون کالس پر شہریوں کو وارننگ دینے کے بعد لڑاکا طیاروں نے غزہ سٹی کے ایک رہائشی علاقہ میں اسلامی جہاد کے ایک رکن کے مکان پر 2 بم گرائے۔

غزہ سٹی: اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ میں ہفتہ کے دن عسکریت پسند اہداف کو نشانہ بنایا۔ جنوبی اسرائیل میں راکٹوں کی بارش جاری رہی۔ کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے۔ اسرائیلی فضائی حملوں کی لہر میں کم ازکم 12جانیں جاچکی ہیں۔ مرنے والوں میں ایک سینئر عسکریت پسند اور ایک 5 سالہ لڑکی شامل ہیں۔

جمعہ کے حملہ میں اسرائیل نے فلسطینی اسلامی جہاد کے ایک سینئر کمانڈر کو مارڈالا جس کے ساتھ ہی لڑائی شروع ہوگئی۔ غزہ کے حماس حکمرانوں نے ایسا لگتا ہے کہ ابھی تک خود کو اس ٹکراؤ سے دور رکھا ہے۔ اسرائیل اور حماس تاحال 4 جنگیں لڑچکے ہیں۔ گزشتہ 15 برس میں کئی چھوٹی جنگیں ہوئی ہیں۔

ہفتہ کی دوپہر سے قبل اسرائیلی جنگی جہازوں نے فضائی حملے تیز کردیئے۔ فون کالس پر شہریوں کو وارننگ دینے کے بعد لڑاکا طیاروں نے غزہ سٹی کے ایک رہائشی علاقہ میں اسلامی جہاد کے ایک رکن کے مکان پر 2 بم گرائے۔ 2 منزلہ مکان ڈھیر ہوگیا۔ اطراف کے مکانوں کو شدید نقصان پہنچا۔ عورتیں اور بچے علاقہ سے باہر نکل آئے۔

 کوئی بھی ہلاک نہیں ہوا۔ قریب میں رہنے والی ایک خاتون ہدیٰ نے کہا کہ ان لوگوں نے ہمیں خبردار کیا؟ انہوں نے ہمیں راکٹس کے ذریعہ خبردار کیا۔ ہم گھر سے کوئی سامان لئے بغیر بھاگ کھڑے ہوئے۔ ہدیٰ نے کہا کہ جس مکان کو نشانہ بنایا گیا اس میں 15  افراد رہتے تھے۔ قریب میں اسلامی جہاد کی ایک اور سائٹ دوسرے فضائی حملہ کا نشانہ بنی۔

غزہ کے عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل کے اندر ہر نصف گھنٹہ کے بعد راکٹس برسانا جاری رکھا حالانکہ وہاں کسی کے ہلاک ہونے کی کوئی خبر نہیں۔ غزہ کا واحد برقی پلانٹ ہفتہ کی دوپہر بند ہوگیا کیونکہ اسے چلانے کے لئے ایندھن نہیں ہے۔ منگل سے اسرائیل نے غزہ میں اپنی کراسنگ پوائنٹس کو بند رکھا ہے۔ اس شٹ ڈاؤن نے گنجان آباد علاقہ میں برقی بحران بڑھادیا ہے۔ ان دنوں یہاں موسم گرما کی شدت ہے۔

 غزہ کے شہریوں کو اب صرف 4 گھنٹے برقی مل پارہی ہے۔ خانگی جنریٹرس پر ان کا انحصار بڑھ گیا ہے۔ اسرائیل‘ غزہ تشدد کا یہ نیا دور جاریہ ہفتہ مغربی کنارہ میں اسلامی جہاد کے ایک سینئر رہنما کی گرفتاری سے شروع ہوا۔ اسرائیلی وزیراعظم یائر لیپڈ نے جمعہ کے دن ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ اسرائیل ایسے وقت ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھ سکتا جب اس کے شہریوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہورہی ہو۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں سرحدی جھگڑے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ تشدد‘ یائر لیپڈ کے لئے ایک آزمائش ہے جو نومبر کے الیکشن سے قبل نگراں وزیراعظم کا رول ادا کررہے ہیں۔ وہ اعتدال پسند سمجھے جاتے ہیں۔سابق میں وہ ٹی وی اینکر اور قلمکار رہ چکے ہیں۔

 انہیں سفارت کاری کا تجربہ بھی ہے۔ وہ پچھلی حکومت میں وزیر خارجہ رہ چکے ہیں۔ حماس بھی الجھن میں ہے کہ آیا نئی جنگ کا حصہ بنا جائے یا نہیں۔ مصر نے کشیدگی ٹالنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ اس نے اسرائیلیوں‘ فلسطینیوں اور امریکہ سے رابطہ قائم کیا ہے تاکہ حماس کو جنگ کا حصہ بننے سے روکا جائے۔

ایک مصری انٹلیجنس عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات بتائی کیونکہ وہ میڈیا کو بریفنگ دینے کا مجاز نہیں ہے۔ فلسطینی وزارت ِ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں مرنے والے 12  افراد میں ایک 5 سالہ لڑکی اور ایک 23سالہ خاتون شامل ہیں۔

 80  سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس نے یہ نہیں بتایا کہ ان میں شہری کتنے ہیں اور عسکریت پسند کتنے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کا ابتدائی اندازہ یہ ہے کہ 15 کے قریب لڑاکے مارے جاچکے ہیں۔ جہاد کمانڈ الجابری کے جلوس ِ جنازہ میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ یہ لوگ فلسطینی اور اسلامی جہاد کے پرچم لہرارہے تھے اور انتقام انتقام کے نعرے لگارہے تھے۔ کل رات اسرائیلی میڈیا نے آسمان دکھایا جو راکٹوں سے روشن تھا۔

 ان راکٹوں کو اسرائیل کا آئرن ڈوم مزائل ڈیفنس سسٹم روک کر ناکارہ بنارہا تھا۔ اسرائیل میں کسی کے ہلاک ہونے کی کوئی خبر نہیں۔ ایران نواز اسلامی جہاد‘ حماس سے چھوٹی تنظیم ہے لیکن دونوں کا نظریہ مشترک ہے۔ یہ دونوں گروپس اسرائیل کے وجود کے مخالف ہیں۔

 ان دونوں نے کئی ہلاکت خیز حملے کئے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ اسلامی جہاد پر حماس کا کتنا کنٹرول ہے لیکن اسرائیل‘ غزہ سے شروع ہونے والے تمام حملوں کے لئے حماس کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔