سوال:- میں کثیر العیال ہوں ، قربانی نہیں دے سکتا ، میرے حال پر رحم کھاکر میری بہن جو حیدر آباد میں رہتی ہے ، اپنی قربانی کی رقم ہر سال مجھے اپنی طرف سے قربانی دینے کے لئے میرے گاؤں بھجواتی ہے،
اور میں اس کی طرف سے قربانی کے گوشت کے تین حصے کرتا ہوں ، ایک حصہ فقراء میں ، ایک حصہ عزیز و اقارب میں تقسیم کرتا ہوں اور ایک حصہ خود رکھ لیتا ہوں ،
مگر میں اپنی بہن کا حصہ حیدر آبادکو بھجوا نہیں سکتا، وہ حصہ میں خود ہی استعمال کر لیتاہوں ، کیا اس طرح سے میری بہن کی طرف سے قربانی ہوجاتی ہے؟ جواب ارسال فرمائیں ، نوازش ہوگی۔ (عبد البصیر، نظام آباد)
جواب:-یہ ضروری نہیں کہ جس شخص کی طرف سے قربانی کی جائے وہ بھی اس میں سے کھائے اگر وہ دور ہو اور اس کو گوشت پہنچانا دشوار ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ آپ اس کا حصہ استعمال کرلیں،
اقرباء اور غرباء کے حصہ میں بھی کمی بیشی کی جاسکتی ہے؛ البتہ بہتر ہے کہ غرباء کا حق ایک تہائی سے کم نہ کیا جائے :
وندب أن لا ینقص عن الثلث (الدر المختار مع الرد : ۹/۴۷۴)