کرناٹک
ٹرینڈنگ

بیدر قلعہ میں 17 وقف جائیدادوں کی نشاندہی

کرناٹک وقف بورڈ نے بیدر کے تاریخی قلعہ میں 17 تاریخی عمارتوں کی نشاندہی اپنی جائیداد کے طورپر کی ہے۔ ضلع انتظامیہ ذرائع نے چہارشنبہ کے دن یہ بات بتائی۔

بنگلورو (پی ٹی آئی) کرناٹک وقف بورڈ نے بیدر کے تاریخی قلعہ میں 17 تاریخی عمارتوں کی نشاندہی اپنی جائیداد کے طورپر کی ہے۔ ضلع انتظامیہ ذرائع نے چہارشنبہ کے دن یہ بات بتائی۔

متعلقہ خبریں
وقف ترمیمی بل 2024، اوقاف کی جائیدادوں کے خاتمہ کا آغاز : محمد مشتاق
وقف املاک کے تحفظ اور فروغ کے اقدامات کا وعدہ: ریونت ریڈی

یہ جائیدادیں بیدر ضلع مستقر ٹاؤن میں واقع قلعہ میں اہم لینڈ مارکس ہیں۔ محکمہ آثارِِ قدیمہ (اے ایس آئی) جو قلعہ کا کسٹوڈین ہے‘ اس پیشرفت سے لاعلم ہے۔ قلعہ بیدر میں 60 جائیدادوں کے منجملہ 17 پر وقف بورڈ نے اپنا حق جتایا ہے۔

ان میں مشہور 16 کھمبا مسجد‘ مختلف بہمنی سلاطین اور ان کے ارکان ِ خاندان بشمول احمدشاہ چہارم‘ احمد شاہ کی بیگم‘ علاء الدین‘ حسن خان‘ محمد شاہ سوم‘ نظام‘ سلطان احمد شاہ ولی بہمنی اور سلطان محمود شاہ کے 14 مقبرے شامل ہیں۔ وقف بورڈ کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پی ٹی آئی کو بتایا کہ محکمہ آثارِ قدیمہ کو نوٹس جاری نہیں کی گئی ہے۔

اس نے کہا کہ محکمہ آثار ِقدیمہ کو وقف بورڈ نوٹس کیسے جاری کرسکتا ہے جو کئی دہوں سے تاریخی عمارتوں کا کسٹوڈین اور پروٹیکٹر ہے۔ اس نے الزام عائد کیا کہ وقف بورڈکے نام پر شرارت ہورہی ہے جس سے مسلم فرقہ بدنام ہورہا ہے۔

تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے ہم نے تمام نوٹسیں واپس لینے کا فیصلہ کرلیا کیونکہ عرصہ سے زمین پر بیٹھے لوگوں کو ہٹانا ناواجبی اور غیرقانونی ہے۔ اسی دوران وقف جے پی سی سربراہ جگدمبیکا پال کل ہبالی اور وجئے پورہ کا دورہ کریں گے۔ وہ ان کسانوں سے ملاقات کریں گے جنہیں وقف بورڈ کی نوٹس جاری ہوئی تھی۔