این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کی رات کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کو بی جے پی کی قومی عاملہ کے اجلاس کے دوران 15 منٹ کا وقت دیا اور سرکاری خبر رساں ایجنسی پی آئی بی نے بھی اس کی تصویر جاری کی۔ حالانکہ یدی یورپا وہی سینئر لیڈر ہیں جنہیں بی جے پی قیادت نے چیف منسٹر کے عہدہ سے ہٹا دیا تھا اور ان کی جگہ بسواراج بومئی نے لے لی تھی۔ یدی یورپا بدعنوانی کے الزامات کی زد میں ہیں۔
اس سال کرناٹک میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ جس کا انتخابی عمل آئندہ 4 ماہ میں شروع ہو جائے گا۔ حالانکہ بی جے پی کی قومی عاملہ نو ریاستوں کے لیے انتخابی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کر رہی ہے۔ وہ پارٹی کے ایجنڈے میں بھی شامل ہے، لیکن کرناٹک پر پارٹی قیادت کی زیادہ گہری نظر ہے۔ اس اہم ملاقات کے علاوہ وزیر اعلیٰ بومئی اور ریاستی پارٹی صدر نلین کمار کٹیل نے کرناٹک کے بی جے پی جنرل سکریٹری انچارج ارون سنگھ سے بھی ملاقات کی۔
کرناٹک جنوبی ہندوستان کی واحد ریاست ہے جہاں بی جے پی اقتدار میں ہے۔ یدی یورپا کرناٹک میں لنگایت کی حمایت کے ساتھ بی جے پی کے ایک بڑے لیڈر ہیں، لیکن پارٹی میں ان کی کم پروفائل ہے۔ لیکن جیسے جیسے کرناٹک انتخابات قریب آرہے ہیں، بی جے پی نے یدی یورپا کو پارلیمانی بورڈ میں لایا ہے۔ بی جے پی کا پارلیمانی بورڈ تمام اہم فیصلے لیتا ہے۔ اس میں پارٹی‘ امیدواروں کے ٹکٹ تک کا فیصلہ کرتی ہے۔ اس بورڈ پر یدی یورپا کو لینے کا سیدھا مطلب ہے کہ کرناٹک میں ٹکٹ کا فیصلہ کرتے وقت یدی یورپا کی بات سنی جائے گی۔
یدی یورپا کی پی ایم مودی سے ملاقات نے کرناٹک کے چار بار چیف منسٹر رہنے والے کی قسمت بدلنے کی قیاس آرائیوں کو ہوا دی ہے۔یدی یورپا کے بعد چیف منسٹر بننے والے بسواراج بومئی صحیح وجوہات سے زیادہ غلط وجوہات کی وجہ سے خبروں میں رہے ہیں۔ بومئی کو بدعنوانی کے الزامات میں گھرے کچھ وزراء کے داغ دھونے پڑرہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ کے طور پر بومئی کے دور میں پچھلے سال کمزوری دکھائی دی تھی۔ اپوزیشن نے ان پر کرپشن کا الزام لگایا اور PayCM مہم شروع کی، لیکن اس وقت بی جے پی کی قومی قیادت نے کسی قسم کی تبدیلی سے انکار کر دیا تھا اور واضح کر دیا تھا کہ کرناٹک انتخابات بومئی کی قیادت میں لڑے جائیں گے۔
بی جے پی کے چیف اسٹریٹجسٹ امیت شاہ نے کرناٹک بی جے پی کو "مشن 136” سونپا ہے۔ یعنی کرناٹک بی جے پی کو 224 سیٹوں میں سے 136 سے زیادہ سیٹیں جیت کر دکھانا ہے۔ کرناٹک میں کانگریس بی جے پی کو زبردست چیلنج دے رہی ہے۔ کرناٹک ان چند ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں کانگریس کو نچلی سطح پر حمایت حاصل ہے۔
بی جے پی جنوبی ریاست کرناٹک میں تیسری بار اقتدار میں آئی کیونکہ کانگریس اور ایچ ڈی کمارسوامی کی جنتا دل سیکولر کی مخلوط حکومت اس کے ایم ایل ایز کے انحراف کے بعد گر گئی۔ حکمراں اتحاد نے بی جے پی پر آپریشن لوٹس چلانے کا الزام لگایا۔ کرناٹک نے ایم ایل اے کی ہارس ٹریڈنگ دیکھی ہے۔