حیدرآباد

آندھراپردیش میں بی آر ایس کو دھکہ

ارون کمار نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قومی قائدہٹنے کے خواہشمند کے سی آر کے پاس مکمل صلاحیت ہے تاہم اگر وہ آندھرا پردیش کے عوام کے ساتھ انصاف کرنے میں ناکام رہ جاتے ہیں تو یہی بات ان کے لئے بن جائیگی۔

حیدرآباد: آندھرا پردیش میں بی آر ایس کے امکانات کو اُس وقت دھکہ لگا جب بی آر ایس سربراہ کے حمایتی سابق رکن پارلیمنٹ وی ارون کمار نے اپنے فیصلہ کو تبدیل کردیا۔

متعلقہ خبریں
توہین آمیز ریمارکس پر کے سی آر کو نوٹس
میں بلیوں کونہیں بلکہ شیروں کونشانہ بناؤں گا۔چیف منسٹر کے تبصرہ کے بعد بی آر ایس کیڈرمیں ہلچل
باپ اور بیٹے کا جیل جانا یقینی: وینکٹ ریڈی
بی آر ایس کو ٹی آر ایس سے موسوم کرنے کا امکان
فون ٹیاپنگ، سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ: ڈاکٹر لکشمن

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ کے سی آر کے قومی سیاست میں داخلہ اور بی آر ایس تشکیل دینے کے فیصلہ پر سب سے پہلے ارون کمار کے ساتھ بات چیت کی تھی اور ارون کمار نے کے سی آر کے اقدامات کی تائد کا فیصلہ کیا تھا مگر اب وہ اپنا فیصلہ تبدیل کرچکے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اِس فیصلہ کے پس پردہ اصل حقیقت آندھرا پردیش میں بی آر ایس کی ذمہ داری‘ رون کمار کے بجائے تھوٹہ چندر شیکھر کے حوالے کرنا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ارون کمار نے کے سی آر کو قومی سیاست میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے درمیان موجود مسائل کا حل دریافت کرنے میں تعاون کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

 انہوں نے تحریک تلنگانہ کے دوران کے سی آر کی جانب سے آدھرائی عوام کے خلاف دئے گئے منفی بیانات بھلانے میں مدد کرنے کی بھی پیش کش کی تھی۔

گذشتہ روز ارون کمار نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قومی قائدہٹنے کے خواہشمند کے سی آر کے پاس مکمل صلاحیت ہے تاہم اگر وہ آندھرا پردیش کے عوام کے ساتھ انصاف کرنے میں ناکام رہ جاتے ہیں تو یہی بات ان کے لئے بن جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ افواہوں کا بازار گرم ہوجائیگا کہ اگر آندھرا پردیش کے ساتھ مسائل حل کرنے میں ناکامی کی صورت میں کے سی آر کیا کرنے والے ہیں۔ کے سی آر کی جانب سے بارہا یہ کہا جاتا رہا کہ دریا گوداوری اور کرشنا سے ہزاروں ٹی ایم سی پانی سمندر میں ضائع ہورہا ہے مگر وہ پولاورم کے متعلق 2000ٹی ایم سی پانی کا مسئلہ حل نہیں کرسکے۔

 کمار نے واضح کیا کہ کے سی آر کی وجہ سے پولاورم پراجکٹ کے کام زیر التواء ہیں۔ اِ سکے علاوہ ریاست کے کمیٹی کے ایسے کئی مسائل ہیں جو کے سی آر کی وجہ سے حل نہیں ہورہے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ پولاورم پراجکٹ کی تعمیر کو مکمل کرنے کے سی آر کو تعاون کرنا ہوگا اور دیگر مسائل کا حل دریافت کرنے میں بھی پہل کرنا چاہئے۔

 انہوں نے حیدرآباد میں واقع اثاثہ جات کو قانون کے مطابق آندھرا پردیش کو واپس کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو بھلایا نہیں جاسکتا کہ ریاست کی تقسیم کی وجہ سے آندھرا پردیش کو واپس کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اِ س بات کو بھلایا نہیں جاسکتا کہ ریاست کی تقسیم کی وجہ سے آندھرا پردیش اورتلنگانہ کے عوام کی خوشیاں اثر انداز ہوئی ہیں۔