ایشیاء

نئی کابینہ میں خواتین شامل نہیں رہیں گی: ذبیح اللہ مجاہد

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ قرآن اور شریعت کے تحت خواتین بحیثیت وزیر خدمات انجام نہیں دے سکتی ہیں تاہم وزارتوں‘ پولیس اور عدالتوں میں بحیثیت مددگار کام کرسکتی ہیں۔

کابل: افغانستان میں عنقریب نئی حکومت تشکیل پانے والی ہے لیکن اس میں کسی خاتون وزیر کو شامل نہیں کیا جائے گا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بات بتائی۔

انہوں نے اٹلی کے اخبار ”لا ریپبلکا“ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم جتنی جلد ممکن ہوسکے قومی اتحاد پر مبنی حکومت تشکیل دیں گے۔ ہم سابقہ حکومت کے وزرا کی صرف نصف تعداد کے ساتھ حکومت تشکیل دیں گے۔

قرآن اور شریعت کے تحت خواتین بحیثیت وزیر خدمات انجام نہیں دے سکتی ہیں تاہم وزارتوں‘ پولیس اور عدالتوں میں بحیثیت مددگار کام کرسکتی ہیں۔ افغان خواتین کے یونیورسٹی جانے پر بھی پابندی نہیں ہوگی۔

صوبہ پنج شیر میں مزاحمت کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کے کوئی نتائج برآمد نہیں ہوئے ہیں۔

بین الاقوامی تعلقات کے معاملہ میں طالبان‘ چین کو اپنا اصل شراکت دار تصور کرتے ہیں جو افغانستان میں سرمایہ کاری کرنے اور ملک کی تعمیر نوکے لئے تیار ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ چین‘ عالمی بازاروں کے لئے ہمارا ”پاس“ ہے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات خراب ہوگئے ہیں لیکن ایسانہیں ہوا ہے کیونکہ یہ ملک‘ خطہ میں اہم رول ادا کرتا ہے۔

a3w
a3w