نام رکھائی اور سالگرہ
عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، خیر القرون اور سلف صالحین کے زمانہ میں نام رکھائی اور سالگرہ و غیرہ کی مسرفانہ تقریبات نہیں ہوا کرتی تھیں،

سوال:- نام رکھائی کے لڈو یا کیک تقسیم کرنا اور سالگرہ منانا کیا اسلام میں جائز ہے ؟ (محمد حسنین غنی، حمایت نگر )
جواب:- عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، خیر القرون اور سلف صالحین کے زمانہ میں نام رکھائی اور سالگرہ و غیرہ کی مسرفانہ تقریبات نہیں ہوا کرتی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی صاحبزادیوں ، نواسے اور نواسیوں کے نام رکھے ہیں؛
لیکن کبھی بھی اس طرح کا اہتمام نہیں کیا گیا ، اسی طرح یوم ولادت میں دعوت و غیرہ کا اہتمام جسے آج کل سالگرہ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین ؒ سے ثابت نہیں ،
یہ مغربی اقوام سے متاثر ہونے کا نتیجہ ہے ، چوں کہ اسے ’’ دینی عمل ‘‘ سمجھ کر انجام نہیں دیا جاتا ؛ اس لیے اسے بدعت تو نہیں کہہ سکتے؛ کیوں کہ بدعت کا تعلق امر دین سے ہوتا ہے ؛
لیکن غیر مسلموں سے مماثلت اور غیر اسلامی تہذیب سے تاثر اور مشابہت کی وجہ سے کراہت سے بھی خالی نہیں ، اس سے احتراز کرنا چاہئے ۔