تلنگانہسوشیل میڈیا

ٹمریزجونیرکالج نارائن کھیڑ میں نابالغ طالبہ نے بچی کوجنم دیا!

نارائن کھیڑ ٹمریز جونیئر کالج کی ایک نابالغ طالبہ نے ہاسٹل کے احاطے میں بچی کو جنم دیا اور پرنسپل نے نومولود کو گاوں سے 15 کلومیٹر دور کوڑے دان میں پھینک دیا۔

حیدرآباد: حکومت تلنگانہ کی جانب سے غریب مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کے لئے ریاست بھر میں رہائشی اسکولس اور جونیئر کالجس کا جال بچھایا ہوا ہے جہاں لاکھوں کی تعدا میں لڑکے اور لڑکیاں زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔

تاہم وقتاً فوقتاً یہ تعلیمی ادارے غلط کاموں کے لئے بھی سرخیوں میں رہتے ہیں۔ایسا ہی ایک واقعہ نارائن کھیڑ کے ٹمریز جونیئر کالج، میں پیش آیا جس کو سننتے ہوئے روح کانپ جاتی ہے ایک تعلیمی ادارہ میں معصوم لڑکی کی عصمت محفوظ نہیں رہی۔

نارائن کھیڑ ٹمریز جونیئر کالج کی ایک نابالغ طالبہ نے ہاسٹل کے احاطے میں بچی کو جنم دیا اور پرنسپل نے نومولود کو گاوں سے 15 کلومیٹر دور کوڑے دان میں پھینک دیا۔

نارائن کھیڑ کے ٹمریز جونیئر کالج رہائشی ہاسٹل میں ایک انتہائی ناخوشگواراور افسوسناک واقعہ پیش آیا، 24 مارچ 2023 کوٹمریس جونیئر کالج میں زیر تعلیم انٹرمیڈیٹ سال اول کی ایک نابالغ طالبہ نے ایک بچی کو جنم دیا۔

خواجہ پور نامی گاوں کے عوام نے ایک بچے کو کوڑے دان میں پھینکتے ہوئے دیکھتے ہیں اور سرگاپور پولیس اسٹیشن کو اطلاع دیتے ہیں، نارائنا (سب انسپکٹر) بچی کو مقامی اسپتال لے جاتے ہیں اور علاج کے بعد بچی کو ضلع چائلڈ ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن کمیٹی کے حوالے کرتے ہیں۔

آج شہر کے چندقائدین نے واقعہ کی حقیقت کا پتہ چلانے نارائن کھیڑ کا دورہ کیا ، جہاں انہیں معلوم ہوا کہ ایک نابالغ لڑکی نے ایک بچی کو جنم دیا تھا تاہم مقامی سیاستدانوں کے دباو کی وجہ سے اس معاملے کو دبایا جا رہا ہے۔

نارائن کھیڑ پولیس نے بھی واقعہ کی تصدیق کی ہے اور بتایا گیا ہے کہ اس ضمن میں ابھی تک کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے لیکن اس بات کی تصدیق کی کہ ایس آئی سرگاپور پولیس اسٹیشن کے ذریعہ ایک نوزائیدہ بچی ملی ہے اور اس معاملہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

سرگاپور پولیس سب انسپکٹر نارائنا نے اس واقعہ کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ پہلے ہی ایف آئی آر نمبر: 17/2023 u/s 317 IPC جاری کر چکے ہیں اور مزید تفتیش جاری ہے۔ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جب نوزائیدہ بچی کا جنم نارائن کھیڑ کے ٹی ایم آر آئی ای ایس ہاسٹل میں ہوا تھا توخواجہ پور کے کوڑے دان میں یہ نومولودکیسے پائی گئی۔

اس واقعہ کے منظر عام پر آنے کہ بعد عوام میں تشویش کی لہر دود گئی اور وزیر داخلہ محمد محمود علی اورسکریٹری ٹمریز محمد شفیع اللہ، IFS کو فون کالس کا سلسلہ چل پڑا اور اس مذموم واقعہ میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کرنے اور عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کیا جانے لگا ۔

اس مذموم واقعہ کے منظر عام پر آنے کہ بعد دوسرے والدین کا اعتماد ٹوٹ جائے گا اس لئے اداروں کی نیک نامی کو متاثر ہونے سے بچانے کہ لئے سارے واقعہ کی سی آئی ڈی انکوائری کرانے کی اشد ضرورت ہے۔

یہاں سوال اٹھتا ہے کہ جب حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ ٹمریز کے رہائشی اسکول، کالج کے طالب علموں کا ہر ماہ پابندی سے طبّی معائنہ کیا جاتا ہے تو پھر لڑکی کے حمل کا پتہ کیسے نہیں چل سکا ۔

آج اس بات کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ تمام سرکاری اسکولس بشمول ٹمریس رہائشی ہاسٹلس میں سی سی ٹی وی کیمروںکی تنصیب عمل میں لاتے ہوئے والدین کے ان اداروں پر سے متزلزل ہو رہے اعتماد کو بحال کریں نیزتمام گرلزاسکولس کالجس اور ہاسٹلس میں تمام تدریسی نگرانکار عملہ کے ساتھ ساتھ لیڈی کانسٹیبلوں کو تعینات کیا جائے۔