مشرق وسطیٰ

چین۔سعودی عرب علاقائی و عالمی تعاون پر مشترکہ اعلامیہ جاری

چین کے صدر شی کے سعودی عرب کے تین روزہ دورے کے اختتام پر تفصیلی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ جس میں تیل کی ایک مستحکم عالمی مارکیٹ کی اہمیت پر مشترکہ طور پر زور دیا گیا ہے۔

ریاض: چین کے صدر شی کے سعودی عرب کے تین روزہ دورے کے اختتام پر تفصیلی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ جس میں تیل کی ایک مستحکم عالمی مارکیٹ کی اہمیت پر مشترکہ طور پر زور دیا گیا ہے۔ مشترکہ بیان میں روس یوکرین تنازع اور ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں پر امن حل کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ایران پڑوسی ملکوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔

العربیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق مشترکہ بیان میں یمن اور شام کے سلسلے میں پر امن حل کی کوششوں کی تائید کی گئی اور لبنان کے بحران کے حل کے لیے کوششوں کی بات کی گئی ہے۔۔ چین نے روس یوکرین ، یمن اور شام کے سلسلے میں سعودی عرب کے کردار کی تعریف کی۔ دونوں ملکوں نے علاقائی کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بایمی تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کرتے ہئے دو طرفہ سرمایہ کاری منصوبوں اور توانائی اور تجارت کے امور پر اعلی سظح کی دوطرفہ کمیٹی قائم کرنے پر بھی زور دیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ‘ ایس پی اے ‘ کے مطابق اعلامیے میں چین نے تیل کی مستحکم اور متوازن عالمی منڈی کے لیے مملکت کے کردار اور حمایت کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ چین کو خام تیل کی بڑی اور قابل بھروسہ برآمد کنندہ مملکت کے طور پر بھی سعودی عرب کو سراہا گیا ہے۔مشترکہ اعلامیے میں سعودی عرب اور چین کے درمیان مستقبل میں تعلقات کو غیر معمولی اہمیت دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں دونوں ملکوں اتفاق کیا ہے کہ جوہری توانائی کے پر امن استعمال کے لیے باہمی تعاون میں اضافہ کیا جائے گا۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور صدر شی کے درمیان ملاقات میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی موجود رہے۔ یہ اہم ملاقات الیمامہ محل میں جمعرات کے روز ملاقات ہوئی ۔ اس اعلی ترین ملاقات کے لیے صدر شی سات دسمبرکو بدھ کے روز سعودی عرب پہنچے تھے ۔الیمامہ محل ہو ہونےو الی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور تعاون بڑھانے کے لیے مختلف شعبوں کو زیر بحث لایا گیا۔ اس تعاون کے لیے علاقائی اوربین الاقوامی سطحوں پر ہونے والی پیش رفت کے تناظر کے حوالے سے دیکھا گیا۔

چینی صدر کے دورے کے موقع پر دونوں مملکوں گرین انرجی، گرین ہائیڈروجن ، فوٹو وولٹائک انرجی ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کلوڈ سروسزکے شعبوں میں تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔فریقین نے 12 معاہدات اور مفاہمتی یادداشتوں پر ہائیڈروجن انرجی ، عدالتی شعبے، چینی زبان کی تعلیم ، ہاوسنگ، ڈائریکٹ انویسٹمنٹ ، ریڈیو ، ٹی وی ، ڈیجیٹل اکانومی ، معاشی ترقی ، سٹینڈرائزیشن ، خبری کوریج ، ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور اینٹی کرپشن سے متعلق موضوعات پر دستخط کیے گئے۔علاوہ ازیں’ ایس پی اے ‘ کے مطابق سرکاری اور نجی شعبے میں 9 معاہدوں اور مفاہمت یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ جبکہ دونوں مملکت اور چین کے درمیان دونوں کی نجی کمپنیوں نے 25 معاہدات پر دستخط کیے ہیں۔

چینی صدر نے سعودی عرب کی طرف سے زبردست میزبانی کی تعریف کی اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو دورہ چین کی دعوت دی گئی۔ شاہ سلمان نے یہ دعوت قبول کر لی۔ تاہم شاہ سلمان کے دورہ چین کی تاریخ بعد ازاں دونوں طرف کے مشورے اور سہولت کے مطابق طے کی جائے گی۔

دورے کے اختتام پر جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں چین کی طرف سے مملکت کی سلامتی و استحکام کے لیے مسلسل حمایت کااظہار کیا گیا۔ نیز سعودی عرب کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر مبنی اقدامات کی مخالفت کے عزم کااظہار کیا گیا۔ اس سلسلے میں سعودی عرب میں شہریوں اور شہری تنصیبات کو ٹارگیٹ کر کے کیے جانے والے اور مملکت کے مفادات پر کیے جانے والے حملوں کی بھی مخالفت کا اندیہ دیا گیا۔ خلیجی ممالک کی سربراہی کانفرنس سے پہلے دونوں طرف سے چین اور خلیجی ممالک کے درمیان سٹریٹجک پارٹنر شپ اور گہرے تعلقات کی اہمیت پر زور دیا گیا۔نیز اس پر بھی کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا کہ خلیجی ممالک پلس چین یعنی 6 جمع 1 کے انداز میں خلیجی ممالک اور چین کے معیشت و تجارت کے امور کے وزیر وں کو فورم تشکیل دیا جائے۔

مشترکہ بیان میں تونائی کے شعبے کے لیے انفراسٹرکچر کے امور بھی فوکس میں رہے۔ دونوں طرف سے اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ مل کر مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع بھی تلاش کیے جائیں گے۔

یہ مواقع پیٹرو کیمیکلز کے شعبے کے علاوہ بجلی ، پی وی انرجی ۔ ونڈ انرجی سمیت قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کے لیے ہم آہنگی ظاہر کی گئی۔دونوں ملکوں نے ہائیڈروجن سے متعلق وسائل کے استعمال ، توانائی کی مستعدی ، توانائی کی مقامی سطح پر پیداوار کے اجزا اور فراہمی توانائی کے لیے اقدامات پر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

اس تناظر میں سعودی عرب اور چین دونوں نے چین کے ‘ بیلٹ اینڈ روڈ ‘ انیشیٹو کے حوالے سے بھی دو طرفہ تعاون کو گہرا اور مضبوط کرنے پر زور دیا ۔ اس طرح توانائی کے منصوبوں میں بھی دونوں ملک علاقائی سطح کے علاوہ یورپ اور افریقہ میں بھی منصوبے لگانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔علاوہ ازیں مال کی نقل وحمل اور کے لیے دو طرفہ طور پر اتفاق کیا کہ تعاون کو بڑھایا جائے اوراس سلسلے میں فضائی کے علاوہ بحری روابط کو بھی فعال بنایا جائے۔ جبکہ شہریوں کو جدید سفری سہولتیں دینے کے لیے سفری ذرائع بشمول ریلوے کے حوالے سے مثبت انداز میں چیزوں کو دیکھا گیا۔

سعودی عرب کی طرف سے بھی چین کو دعوت دی گئی کہ ملک کے مستقبل میں میگا پارجیکٹس میں اپنی مہارت کے ساتھ شریک ہو۔ نیز چین کے تاجروں کو مملکت میں اپنا علاقائی ہیڈ کوارٹر قائم کرنے کی دعوت دی گئی۔

صدر شی کے دورے کے اختتام سے قبل جاری کردہ مشترکہ بیان میں اعلیٰ سطح کی دو طرفہ مشترکہ کمیٹی کے ذریعے دو طرفہ روابط کو موثر بنانے کے لیے بھی اتفاق کیا گیا ۔ تاکہ تجارتی شعبے میں تعاون کو تزی سے بڑھایا جا سکے۔ اس بات کا بھی ادراک کیا گیا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے ایسے منصوبے بھی ہونے چاہییں جو طرفہ تعاون و ترقی اور شراکت کی علامت کے طور پر نظرآنے والے ہوں۔

اس وقت دو طرفہ جاری تجارت کی مشترکہ بیان میں تعریف کی گئی ، جبکہ تیل کے علاوہ دیگر شعبوں کی تجارت کو بڑھانے پر بھی دونوں طرف سے زور دیا گیا۔ مشترکہ بیان نے سعودی عرب اور چین کے درمیان ‘ آٹو موٹوو انڈسٹری ، ان مشینیون کی سپلائی کے تسلسل، نقل و حمل سمیت انفراسٹرکچر اور مینو فیکچرنگ کے امور میں بھی تعاون پر اتفاق کیا گیا۔

خارجہ امور کا شعبہ اگرچہ چین کے صدر کے دورے میں اہم تر سمجھا گیا ہے تام اس مشترکہ بیان میں اس کو بظاہر کم اہمیت دی گئی ہے۔ خارجہ امور کے حوالے سے دونوں ملکوں نے روس اور یوکرین کے درمیان تنازعے کو پرامن طریقوں سے حل کیا جانے پر زور دیا ہے۔ اس موقع پر چین کی طرف سے سعودی عرب کے انسانی بنیادوں پر ادا کیے گئے کردار کی تعریف کی گئی جو روس اور یوکرین کے سلسلے میں پچھلے کئی ماہ سے مملکت ادا کر رہی ہے۔

ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں دونوں ملک اس بات پر متفق نظر آئے کہ باہمی تعاون کو مظبوط کیا جائے تاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری پروگرام کا پر امن حل نکل سکے۔

دونوں نے نے اس بات پر ایران سے اپیل کی کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی کے ادارے کے ساتھ پرولیفیشن کے حوالے سے تعاون کرے اور اچھے ہمسایوں کی طرح رہتے ہوئے دوسروں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔

یمن کے بارے میں بات کرتے ہوئے چین نے مملکت کی طرف سے جنگ کی خاتمے کے لیے کی گئی کوششوں کو سراہا اور یمن کی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کی حوصلہ افزائی کی۔دونوں ملکوں نے یمن کے صدارتی کونسل کی قیادت کی حمایتت پر زور دیا اس پر بھی زور دیا کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے ساتھ تعاون کریں تاکہ ایک مستقل اور جامع سیاسی حل کی طرف بڑھا جاسکے۔

دونوں فریقں نے شام میں بحران کے سییاسی حل کے لیے کوششوں کو مؤثر بنانے پر زور دیا۔ شام میں دیشت گردی کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ اور اس کے خصوصی نمائندے کی خدمات کو سراہا۔

لبنان کے تحفظ، استحکام اور اتحاد کو درپیش مسائل پر تشویش ظاہر کی اور لبنان کے بحران کے حل کے لیے اصلاحات، بات چیت اور مشاورت پر زور دیا۔