تلنگانہ
ٹرینڈنگ

کیتھولک اسکول میں ہندوگروپ کی توڑپھوڑ، جئے شری رام کے نعرے، پادری پرحملہ

چندطلبہ کی جانب سے اسکولی یونیفارمس کے بجائے مذہبی لباس زیب تن کرتے ہوئے کلاسس میں آنے کے بارے میں ان طلبہ سے پوچھ تاچھ کرنے پر سخت گیر ایک ہندوگروپ نے تلنگانہ میں ایک کیتھولک اسکول میں توڑپھوڑکی اور پادری پرحملہ کردیا۔

حیدرآباد: چندطلبہ کی جانب سے اسکولی یونیفارمس کے بجائے مذہبی لباس زیب تن کرتے ہوئے کلاسس میں آنے کے بارے میں ان طلبہ سے پوچھ تاچھ کرنے پر سخت گیر ایک ہندوگروپ نے تلنگانہ میں ایک کیتھولک اسکول میں توڑپھوڑکی اور پادری پرحملہ کردیا۔

ہجوم کے ارکان جو زعفرانی رنگ کے شرٹ پہنے ہوئے تھے اور شالوں کو اپنی گردن کے اطراف لپیٹے ہوئے تھے‘زبردستی 16 اپریل کو ضلع منچریال کے کنے پلی گاؤں کے ایک کیتھولک مدرٹریساانگلش میڈیم اسکول میں زبردستی داخل ہوئے۔

جئے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے ہجوم نے کھڑگیوں کے گلاس اورپھولوں کے گملوں کوتوڑدیا اورمین گیٹس پر موجودسینٹ مدرٹریسیا کے مجسمہ پر سنگباری کی اور دائیں بازو کے ہندوگروپ اسکول کے احاطہ میں دھرنا پر بیٹھ گیا۔ہجوم نے پادری جائمن جوزف جواسکول کے منیجر بھی ہیں‘پرحملہ کردیا۔

مشنری کانگری گیشن آف بلیسڈسیگرامنٹ (ایم سی بی ایس) کے رکن جوزف نے چہارشنبہ کے روزبتایا کہ ”ہجوم کے چند افراد نے مجھے تھپڑرسید کئے اور چند نے مجھے گھونسے مارے جبکہ دیگر نے پیچھے سے مجھ پر حملہ کیا۔ہجوم میں شامل چند افراد کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ‘ہندوطلبہ کو ان کے مذہبی لباس پہننے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔

اسکولی پرنسپل نے چندطلبہ کومذہبی لباس میں کلاسس میں شرکت کرتے ہوئے پایا اورانہوں نے اس بارے میں پوچھ تاچھ کی جس پر مجھے بتایا گیا کہ یہ مذہبی لباس‘21 روزہ خصوصی مذہبی تقاریب کا حصہ ہے۔پرنسپل نے ان طلبہ سے کہاکہ وہ کل اپنے والدین کواپنے ساتھ اسکول لے آئیں تاکہ ان سے مزید معلومات حاصل کرنی ہے۔

تاہم ایک طالب علم نے ایک ویڈیوکواپ لوڈ کردیا جس میں الزام عائد کیاگیا کہ پرنسپل‘مذہبی لباس پہن کر آنے والے ہندو طلبہ کواسکول میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔سوشل میڈیا پر یہ ویڈیووائرل ہونے کے بعد تقریباً ایک ہزار افرادپر مشتمل ہجوم اسکول پہونچا اور اسکول میں توڑپھوڑکی۔ جوزف نے یہ بات کہی۔

انہوں نے کہاکہ اسکول انتظامیہ نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے مگر پولیس نے تاحال کسی کوگرفتار نہیں کیا ہے۔بجائے پولیس نے اسکولی انتظامیہ کے خلاف ہی کیس درج کیاہے اور انتظامیہ پر مذہبی جذبات کوٹھیس پہونچانے کاالزام عائد کیاہے۔جوزف نے کہاکہ اس معاملہ میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔