دہلی

افغانستان کے 20 سکھوں کو سی اے اے کے تحت شہریت کا حصول

دہلی میں گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران افغانستان سے تعلق رکھنے والے 20 سکھوں کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)2019 کے تحت شہریت دے دی گئی ہے۔

نئی دہلی: دہلی میں گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران افغانستان سے تعلق رکھنے والے 20 سکھوں کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)2019 کے تحت شہریت دے دی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
افغان شہریوں کو جاری ہزاروں پاکستانی پاسپورٹس کی تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات
پاکستانی عیسائی کو سی اے اے کے تحت ہندوستانی شہریت
کانگریس این آر آئی لیڈر جھانسی ریڈی کو جھٹکہ
شہریت ترمیمی قانون اصل باشندوں پر اثرانداز نہیں ہوگا :سونووال
پاکستانی چوکی پر حملہ، 5 فوجی اور 5 دہشت گرد ہلاک

یہ افغان سکھوں کے پہلے گروپ کا حصہ ہیں جنہوں نے تقریبا 100 دن پہلے شہریت کے حصول کے لئے آن لائن درخواست دی تھی۔ بعض درخواست گزار 1997 میں یہاں آگئے تھے لیکن طویل مدتی ویزا پر یہیں مقیم رہے۔

اس کے علاوہ تقریبا 400 افغان سکھ ہیں جن کی شہریت قانون 1955 کے تحت دی گئی درخواستیں 2010 سے زیرالتواء ہیں۔ کئی درخواست گزار افغانستان کی بائیں بازو کی حکومت کے زوال پذیر ہوجانے کے بعد 1992 میں ہندوستان میں داخل ہوئے تھے۔

2009 میں کانگریس زیر قیادت یوپی اے حکومت نے پاکستان اور افغانستان کے ہندوؤں اور سکھوں کے لئے طویل مدتی ویزا (ایل ٹی وی) قواعد میں نرمی پیدا کی تھی تاکہ وہ 1955 کے قانون کے تحت شہریت کے لئے درخواست دے سکیں۔ کئی افراد اپنے پاسپورٹس گنوا چکے تھے یا پھر سفر کے دوران ان کے دستاویزات کی مدت ختم ہوچکی تھی۔

کئی سکھوں نے اب مرکزی وزارت داخلہ کو درخواست دی ہے کہ وہ ان کی درخواستوں کو 1955 کے قانون کے بجائے سی اے اے کے تحت قبول کرے۔ کیونکہ سی اے اے کے تحت شہریت حاصل ہونے کے بہتر امکانات ہیں۔ نئی دہلی میں خالصہ دیوان ویلفیر سوسائٹی کے جنرل سکریٹری فتح سنگھ نے بتایا کہ وہ 1992 میں ہندوستان آیا تھا تاہم ایل ٹی وی پر یہاں مقیم ہے۔

ہر 2 سال بعد اس کی تجدید کی جاتی ہے۔ سنگھ نے مغربی دہلی کے مہاویر نگر کے ایک گردوارہ میں کیمپ قائم کیا ہے تاکہ سی اے اے کے تحت سکھ تارکین وطن کی مدد کی جاسکے۔ سنگھ نے کہا کہ ہم نے 11 مارچ کو سی اے اے قواعد کے اعلان کے بعد اپریل میں یہ کیمپ قائم کیا گیا۔

اس کیمپ کے ذریعہ زائداز400 افغان سکھوں نے درخواست دی اور 100 دن کے اندر ان میں سے 20 کو شہریت کے سرٹیفکیٹ مل گئے۔ اب وہ لوگ ہندوستانی پاسپورٹ کے لئے درخواست داخل کرسکتے ہیں۔

a3w
a3w