مشرق وسطیٰ

غزہ میں ایک ہی دن میں 21 اسرائیلی فوجی مارے گئے

فوجی ترجمان دانیال ہاگری نے منگل کو بتایا کہ ’زیادہ تر فوجی اس وقت ہلاک ہوئے جب راکٹ لانچر سے مارے گئے بم سے ایک ٹینک اور عمارت کو اڑانے کی کوشش کی گئی۔‘

تل ابیب: اسرائیلی فوج کے ترجمان دانیال ہاگری نے کہا ہے کہ غزہ میں شدید لڑائی کے دوران ایک ہی دن میں 21 اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں۔ العربیہ کے مطابق یہ7 اکتوبر 2023 کے بعد سے ایک دن میں اسرائیلی فوج کا سب سے بڑا نقصان ہے۔

متعلقہ خبریں
اسرائیلی فوج کو عالمی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ
اسرائیلی بربریت کی انتہا، فلسطینیوں کی لاشیں چھت سے پھینک دیں
اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں مزید 27 فلسطینی شہید
غزہ اور مغربی کنارے پر اسرائیلی حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 17 فلسطینی شہید
اسرائیلی فوجی حماس کے سامنے بری طرح ناکام : امریکی انٹلیجنس

 فوجی ترجمان دانیال ہاگری نے منگل کو بتایا کہ ’زیادہ تر فوجی اس وقت ہلاک ہوئے جب راکٹ لانچر سے مارے گئے بم سے ایک ٹینک اور عمارت کو اڑانے کی کوشش کی گئی۔‘

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر اچانک حملہ کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے، جس کے دوران 25 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی اموات ہوچکی ہیں، ہزاروں زخمی ہیں جبکہ لاکھوں بے گھر ہو کر کیمپوں میں مقیم ہیں۔

دوسری طرف اسرائیل فوج کے ترجمان نے ایکس (ٹوئٹر) پر کہا ہے کہ ’مذکورہ اسرائیلی فوجی غزہ کے حدود کے قریب یہودی بستیوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔‘ ادھر اسرائیلی فوج کے ایک اور ترجمان ریچرڈ ہیشٹ نے بتایا ہے کہ ’یہ انتہائی ہولناک دن ہے جس میں 24 گھنٹوں کے دوران ہم نے کئی فوجی کھو دیے ہیں‘۔

ددریں اثنا اسرائیلی وزیر دفاع یو آف گالانٹ نے کہا ہے کہ ’غزہ میں جاری جنگ آئندہ بیسویوں برسوں تک اسرائیل کا مستقبل طے کرے گی۔‘ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی  فوجیوں کی ہلاکتیں سرحد سے تقریباً 600 میٹر (گز) کے فاصلے پر مغازی میں ہوئی ہیں، جو وسطی غزہ میں قائم تین پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک ہے۔

وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک اسرائیل حکمران حماس کے عسکریت پسند گروپ کو کچلنے اور غزہ میں یرغمال بنائے گئے 100 سے زائد مغویوں کی آزادی حاصل نہیں کر لیتا تب تک آگے بڑھیں گے۔

یرغمالیوں کے اہل خانہ اور ان کے بہت سے حامیوں نے اسرائیل سے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یرغمالیوں کو زندہ گھر لانے کا وقت ختم ہو رہا ہے۔ پیر کے روز درجنوں مغویوں کے رشتہ داروں نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس پر دھاوا بول دیا، اور اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے معاہدے کا مطالبہ کیا۔