شمالی بھارت

2024میں کانگریس کی تائید کرنے ممتا بنرجی کا اعلان

کرناٹک اسمبلی الیکشن کے نتائج نے اپوزیشن کیمپ کے قائدین کی سوچ میں تبدیلی لائی ہے جن میں سے بعض بی جے پی کے خلاف مجوزہ محاذ میں کانگریس کے مرکزی رول اداکرنے کے مخالف تھے۔

کولکتہ: کرناٹک اسمبلی الیکشن کے نتائج نے اپوزیشن کیمپ کے قائدین کی سوچ میں تبدیلی لائی ہے جن میں سے بعض بی جے پی کے خلاف مجوزہ محاذ میں کانگریس کے مرکزی رول اداکرنے کے مخالف تھے۔

ایسے قائدین اب2024کے عام انتخابات کیلئے انتخابی حکمت عملی پردوبارہ غور و خوص کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

چیف منسٹر ممتابنرجی جنہوں نے حال ہی میں یہ اعلان کیاتھاکہ بنگال میں ترنمول کانگریس تنہامقابلہ کرے گی، اب انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کیلئے ایک حل پیش کیاہے تاکہ وہ آپسی اختلافات کودور کرسکیں۔ اس منصوبہ میں کانگریس بھی شامل ہے۔ ترنمول کانگریس‘ اکثر اپوزیشن اتحاد کی بات کرتی ہے تاہم کانگریس پرالزام عائد کیاہے کہ وہ ان کی پارٹی کے خلاف جارہی ہے اورمغربی بنگال میں بی جے پی کی مدد کررہی ہے۔

ممتابنرجی نے ریاستی سکریٹریٹ نابنّا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس بات کودہرایاکہ علاقائی جماعتوں کو 2024 میں بی جے پی کے خلاف لڑائی میں مزید اہم رول ملناچاہئے۔ اس مرتبہ انہوں نے کانگریس کوبھی شامل کرلیاہے۔ ممتابنرجی نے کہاکہ جب بھی علاقائی جماعتیں مضبوط ہوتی ہیں توبی جے پی مقابلہ نہیں کرسکتی۔ کرناٹک کا فیصلہ بی جے پی کے خلاف ہے۔

لوگ برہم ہیں، مظالم ہورہے ہیں اورمعیشت تباہ ہورہی ہے۔ جمہوری حقوق پر بلڈوزرچلایاجارہاہے، حتیٰ کہ پہلوانوں کوبھی بخشا نہیں جارہاہے۔ ممتابنرجی نے اپنی نئی حکمت عملی پرزوردیتے ہوئے کہاکہ اس صورتحال میں جوبھی کسی مقام پریااپنے علاقہ میں مضبوط ہے توانہیں مل جل کر مقابلہ کرناچاہئے۔ مثال کے طورپر بنگال میں ہمیں (ترنمول)کومقابلہ کرناچاہئے۔ دہلی میں عام آدمی پارٹی کو، بہارمیں نتیش جی، تیجسوی اورکانگریس کومل جل کر مقابلہ کرنا چاہئے۔ ان کے فارمولہ کے بارے میں وہی فیصلہ کریں گے۔

میں اس پر فیصلہ نہیں کرسکتی۔ چینائی میں ایم کے اسٹالن کی ڈی ایم کے اورکانگریس کے درمیان دوستی ہے اوروہ مل جل کرمقابلہ کرسکتے ہیں۔ جھارکھنڈ میں بھی جے ایم ایم۔ کانگریس متحد ہیں لہذا یہ ان کی پسند کامعاملہ ہے۔ بہرحال ممتابنرجی نے یہ واضح کردیاکہ علاقائی جماعتوں کو اپنے طاقتور گڑھ میں بی جے پی کامقابلہ کرناچاہئے۔

کانگریس کوخود اپنی نشستیں جیتنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ میں سمجھتی ہوں کہ جہاں بھی علاقائی جماعتیں مضبوط ہیں چاہے وہ یوپی ہو، بہارہویا اوڈیشہ یا بنگال یا جھارکھنڈیا آندھراپردیش یا تلنگانہ۔ اتنی ساری ریاستیں ہیں۔ علاقائی جماعت کوترجیح دی جانی چاہئے۔ جہاں بھی کانگریس مضبوط ہے انہیں مقابلہ کرنے دیں۔ ہم ان کی حمایت کریں گے۔