سیاستمضامین

5Gکی نیلامی ‘ 2G یاد آگیا

یہ ساری باتیں اس لئے یاد آئیں کہ ابھی کچھ دن پہلے ملک میں 5Gاسپیکٹرم کی نیلامی ہوئی ۔ اس کی بنیادی قیمت چار لاکھ تیس ہزار کروڑ رکھی گئی تھی ۔ لیکن یہ صرف ایک لاکھ پچاس ہزار کروڑ روپیوں میں ہی فروخت کر دی گئی۔ اب لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب کیگ کے مطابق آج سے 14سال پہلے بین الاقوامی مارکیٹ کے حساب سے 2G اسپیکٹرم کی قیمت1 لاکھ 76ہزار روپئے تھی تو اب 5Gیعنی 2Gسے تین درجہ آگے کی اسپیکٹرم کی قیمت چودہ سال پہلے 2G کی قیمت سے بھی 26 ہزار کروڑ روپئے کم کیسے ہوگئی ؟ جبکہ اس عرصے میں ہر ہر چیز کی قیمت کئی گنا بڑھی ہے۔حالانکہ کہ اس کی صفائی یوں دی جا رہی ہے کہ ابھی پورے اسپیکٹرم نہیں بکے ہیں یعنی مذکورہ مالیت کے اسپیکٹرم بک گئے باقی حکومت کے پاس محفوظ ہیں، لیکن خبروں میں یہ آچکا ہے کہ 71 فیصد اسپیکٹرم بیچے جا چکے ہیں ۔

ڈاکٹر عابد الرحمن ( چاندور بسوہ)

2G اسپیکٹرم کی نیلامی ہوئی ۔ الزام لگا کہ ٹیلی مواصلات کے وزیر موصوف نے کچھ خاص کمپنیوں کو یہ اسپیکٹرم انتہائی کم داموں فروخت کردئے ۔ جس کی وجہ سے ملک کو 1 لاکھ 76 ہزار کروڑ روپئے کا نقصان ہوا۔یہ الزام بھی لگا یا گیا کہ جن کمپنیوں کو اسپیکٹرم کے لائسنس دئے گئے وہ اس میدان میں غیر معروف اور ناتجربہ کار یا کم تجربہ کار ہیں ۔یہ بھی الزام لگا کہ وزیر موصوف نے اس ضمن میںنہ صرف طے شدہ طریقہ ء عمل کو نظر انداز کیا بلکہ وزارت مالیات ، وزرات قانون و انصاف اور خود وزیر اعظم کے خطوط اور گزارشات کو بھی نظر انداز کیا ۔ 2Gاسپیکٹرم کی یہ نیلامی سال 2008میں ہوئی تھی لیکن اس کا بھانڈا 2010 میں کیگ کی رپورٹ کے بعد پھوٹا تھا ۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضداشتیں کی گئیں اور آخر کار وزیر موصوف کو استعفیٰ دینا پڑا بلکہ انہیں جیل بھی بھیج دیا گیا ۔جو لائسنس انہوں نے جاری کئے تھے کورٹ نے وہ سب رد کردئے اور جن کمپنیوں نے خریدے تھے انہیں جرمانہ بھی کیا گیا ۔اس معاملہ نے ملک میں بدلاؤ کی لہر پیدا کی ۔ میڈیا میں کئی کئی بار اور کئی کئی بحثوں میں اس معاملہ کوچلایا گیا اور اس کے ہر ایک پہلو کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی گئی ، نہ صرف متعلقہ وزیر ، وزیر اعظم بلکہ پوری حکومت اوربر سراقتدار پارٹی کو اس کی زد میں لے کر پوری سرکار اور سرکاری مشنری بلکہ پورے سرکاری نظام کو بدعنوان اور رشوت خور قرار دے کر ملک کے ہر شخص کو حکومت کے خلاف کھڑا کردیا گیا ، جس کی وجہ سے ملک میں سرکار مخالف ماحول بنا ایسے میں ایک لوک نایک اٹھا اور ملک میں سرکاری کام کاج پر نظر رکھنے کے لئے ایک قانون بنانے اور اس کی بنیاد پر ایک لوک پال کی تقرری کرنے کی مانگ کو لے بھوک ہڑتال پر بیٹھ گیا ۔ سرکار مخالف ماحول کے چلتے پورا ملک اس کے ساتھ جڑ گیا ملک میں جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے اور آندولن شروع ہو گئے یہ مظاہرے اتنے وسیع پیمانے پر ہوئے کہ انہیں تحریک آزادی سے تشبیہ دی گئی کئی لوگوں نے تو اس آندولن کورشوت اور بدعنوانی سے آزادی کی تحریک بھی قرار دیا اور کئی ایک نے دوسری آزادی کی تحریک بھی ۔ اس موقع کا سب سے زیادہ فائدہ اپوزیشن نے اٹھایا اس نے ملک کے حکومت مخالف اس ماحول کو پارلیمنٹ میں اور اس کے باہر خوب کیش کیا ، پارلیمنٹ کے باہر آ ندولن کی حمایت کی اور پارلیمنٹ میں لوک پال قانون کی مانگ کو لے کر وہ احتجاج کیا کہ پارلیمنٹ کا زیادہ تر وقت اسی کی نذر ہو گیا ۔ بہر حال اس سب کے چلتے ملک کے عوام حکومت اور حکمراں پارٹی سے اتنے ناراض اور بد ظن ہو گئے کہ اگلے الیکشن میں اسے ایسے پچھاڑا کہ آج تک وہ اپنے کپڑے ہی جھاڑنے میں لگی ہوئی ہے کہ اب کوئی اس کا نام بھی سننے کو تیار نہیں بلکہ آزادی کے بعد جو بھی مسائل اور پریشانیاں ملک کو لاحق ہوئیں ان سب کا ٹھیکرا سی پارٹی اور اس کے لیڈروں کے سر پھوڑا گیا ، اب تک اس پارٹی نے جو بھی کام کئے سب ملیا میٹ کردئے گئے ۔ لیکن خصوصی عدالت نے اس مبینہ گھوٹالے کے سبھی ملزمین بشمول وزیر موصوف کو بری کردیا کہ تحقیقاتی ایجنسی ان کے خلاف ثبوت نہیں پیش کرپائی یہی نہیں کورٹ نے ان کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ کو بھی آفیشیل ریکارڈکی غلط سمجھ ، نان ریڈنگ ، سلیکٹیو ریڈنگ اور سیاق و سباق سے پرے سمجھنے یا پڑھنے پر مبنی قرار دیا۔ حالاںکہ یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا کہ اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے ۔
یہ ساری باتیں اس لئے یاد آئیں کہ ابھی کچھ دن پہلے ملک میں 5Gاسپیکٹرم کی نیلامی ہوئی ۔ اس کی بنیادی قیمت چار لاکھ تیس ہزار کروڑ رکھی گئی تھی ۔ لیکن یہ صرف ایک لاکھ پچاس ہزار کروڑ روپیوں میں ہی فروخت کر دی گئی۔ اب لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ جب کیگ کے مطابق آج سے 14سال پہلے بین الاقوامی مارکیٹ کے حساب سے 2G اسپیکٹرم کی قیمت1 لاکھ 76ہزار روپئے تھی تو اب 5Gیعنی 2Gسے تین درجہ آگے کی اسپیکٹرم کی قیمت چودہ سال پہلے 2G کی قیمت سے بھی 26 ہزار کروڑ روپئے کم کیسے ہوگئی ؟ جبکہ اس عرصے میں ہر ہر چیز کی قیمت کئی گنا بڑھی ہے۔حالانکہ کہ اس کی صفائی یوں دی جا رہی ہے کہ ابھی پورے اسپیکٹرم نہیں بکے ہیں یعنی مذکورہ مالیت کے اسپیکٹرم بک گئے باقی حکومت کے پاس محفوظ ہیں، لیکن خبروں میں یہ آچکا ہے کہ 71 فیصد اسپیکٹرم بیچے جا چکے ہیں ۔
بہر حال ہو سکتا ہے کہ جس طرح 2G کے معاملے میں کیگ کی رپورٹ دو سال بعد منظر عام پر آئی تھی اسی طرح اس معاملے میں بھی کچھ عرصے بعد کیگ کی رپورٹ اس سوال کا جواب دے ۔ کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل ( سی اے جی یا کیگ CAG)دراصل ملک میں ہونے والے سرکاری اخراجات اور آمدنی کا حساب کتاب رکھنے والے ادارے کا ناظم اعلیٰ ہوتا ہے ۔ یہ ملک کے اہم ا ٓئینی عہدوں میں سے ایک ہے ، یہ ایسا عہدیدار ہوتا ہے کہ جو دیکھتا ہے کہ سرکاری کاموں میں خرچ ہونے والی رقومات جائز حد میں ہیں یا نہیں اسی طرح سرکار کو ہونے والی آمدنی بھی جائز حد سے کم تو نہیں ہے ۔ ہر سال کیگ کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جاتی ہے اور اس پربحث و مباحثہ بھی ہوتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ کیگ بھی 2G کے وقت ہی متحرک اور فعال تھا بلکہ2G کے اس دور میں 5G کی اسپیڈ سے کام کررہا تھا اس وقت کیگ کے آڈٹس کے ذریعہ ہی 2G کے علاوہ کوئلہ ، کامن ویلتھ گیم ، آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی وغیرہ مبینہ گھوٹالے ملک کے سامنے آئے تھے ۔ لیکن اس کے بعد سے پتہ ہی نہیں چل رہا ہے کہ ملک میں کیگ نام کا بھی کوئی اہم فعال و متحرک عہدیدار افسر ہے جو حکومت کے کام کاج پر نظر رکھتا ہے ،اور سرکاری اسکیموں اور خرید و فروخت کا آڈٹ کرتا ہے کیونکہ 2G کے بعد سے کیگ کے حوالے سے اچھی یا بری کسی رپورٹ کی کوئی خبر نہ میڈیا میں آئی نہ کبھی چرچا کا اشو بنی۔ہاں یہ چرچا ضرور ہوئی کہ مذکورہ مبینہ گھوٹالوں کی رپورٹ پیش کرنے والے کیگ کو ملک کے اعلیٰ اعزاز پدم بھوشن سے نوازا گیا اورریٹائر منٹ کے بعد کئی سرکاری اداروں میں ان کی تقرری بھی کی گئی ۔
۰۰۰٭٭٭۰۰۰