بنڈلہ گوڑہ میں 400 کروڑ روپے مالیتی 7 ایکڑ زمین بازیاب، با اثر طبقہ کی جانب سے کیا گیا تھا قبضہ
بنڈلہ گوڑہ کے کندیکل میں سرکاری زمین کے تحفظ کی ایک بڑی کارروائی انجام دی گئی ہے، جہاں حائیڈرا (HYDRAA) نے تقریباً 7 ایکڑ قیمتی سرکاری زمین کو غیر قانونی قبضوں سے آزاد کرا کر محفوظ کر لیا ہے۔
بنڈلہ گوڑہ کے کندیکل میں سرکاری زمین کے تحفظ کی ایک بڑی کارروائی انجام دی گئی ہے، جہاں حائیڈرا (HYDRAA) نے تقریباً 7 ایکڑ قیمتی سرکاری زمین کو غیر قانونی قبضوں سے آزاد کرا کر محفوظ کر لیا ہے۔ اس زمین کی مالیت تقریباً 400 کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے، جس کے تحفظ پر مقامی عوام نے اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا ہے۔
پرانے شہر جیسے گنجان آباد علاقے میں، جہاں ایک گز خالی زمین کا ملنا بھی مشکل ہوتا ہے، وہاں برسوں سے ایک بااثر طبقے کی جانب سے اس وسیع سرکاری اراضی پر مبینہ قبضہ کیا گیا تھا۔ حائیڈرا نے کارروائی کرتے ہوئے اس غیر قانونی قبضے کو ختم کروایا اور زمین کو مکمل طور پر محفوظ بنا دیا، جس سے مقامی باشندوں کو بڑی راحت ملی ہے۔
حکام کے مطابق اس 7 ایکڑ زمین کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 400 کروڑ روپے ہے۔ قابضین نے پولیس مقدمات اور عدالتی جرمانوں کے باوجود زمین پر لوہے کی شیڈس لگا کر سرگرمیوں کو چھپانے کی کوشش کی تھی۔ حائیڈرا نے ان لوہے کی شیدس کو ہٹوا کر زمین کے چاروں طرف مضبوط فینسنگ لگوائی اور واضح طور پر حائیڈرا کے بورڈز نصب کیے، جن پر زمین کو سرکاری ملکیت قرار دیا گیا ہے۔ یہ کارروائی ریونیو افسران اور پولیس کی موجودگی میں انجام دی گئی۔
یہ سرکاری زمین بنڈلہ گوڑہ منڈل کے کندیکل ایریا، محمد نگر – للیتا باغ علاقے میں ریلوے ٹریک کے قریب واقع ہے۔ ریکارڈ کے مطابق ٹاؤن سروے نمبر 28، بلاک ایف، وارڈ نمبر 274 میں واقع اس اراضی کا کل رقبہ 9.11 ایکڑ ہے، جس میں سے پہلے ہی تقریباً 2 ایکڑ زمین پر قبضہ کر کے رہائشی مکانات تعمیر کر لیے گئے تھے۔ ان مکانات کو چھیڑے بغیر، باقی ماندہ 7 ایکڑ زمین کو حائیڈرا نے محفوظ کر لیا ہے۔
سروے ریکارڈ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس مقام پر پہلے ایک تالاب موجود تھا، جسے قابضین نے مٹی ڈال کر ختم کر دیا تھا اور اس کے تمام آثار مٹا دیے گئے تھے۔ اس زمین کو نجی ملکیت قرار دینے کے دعوے بھی سامنے آئے، جن کے خلاف ریونیو حکام نے سنتوش نگر پولیس اسٹیشن میں مقدمات درج کروائے تھے۔
بعد میں ایک اور شخص نے یہ دعویٰ کیا کہ اس نے یہ زمین خریدی ہے اور اسی بنیاد پر اس نے عدالت سے رجوع کیا۔ تاہم عدالت نے سوال اٹھایا کہ سرکاری زمین کو ذاتی ملکیت کیسے قرار دیا جا سکتا ہے، اور عدالتی وقت ضائع کرنے پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ اس کے باوجود قابضین زمین خالی کرنے کے بجائے قانونی پیچیدگیاں پیدا کرتے رہے۔
حائیڈرا کی اس کارروائی کے بعد محمد نگر – لالیتا باغ کے مکینوں نے راحت کی سانس لی اور ادارے کی فوری اور مؤثر کارروائی پر شکریہ ادا کیا۔ مقامی فلاحی تنظیموں نے شکایات کی فوری جانچ، موقع پر فوری ایکشن اور پلاٹنگ کے ذریعے غیر قانونی فروخت کو روکنے کے اقدامات کو سراہا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے اس علاقے میں آنا جانا بھی مشکل ہو گیا تھا، جو اب آسان ہو گیا ہے۔
مقامی عوام نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس زمین پر پہلے موجود تالاب اور نالے کو بحال کیا جائے، تاکہ پرانے شہر کے کئی علاقوں کو بارش کے دوران سیلاب کے خطرے سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے حائیڈرا کے کمشنر اے وی رنگناتھ آئی پی ایس کو مبارکباد دیتے ہوئے قبضہ مافیا کے خلاف مزید سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پرانے شہر میں 7 ایکڑ سرکاری زمین کا محفوظ ہونا غیر قانونی قبضوں کے خلاف ایک بڑی کامیابی مانا جا رہا ہے۔ حائیڈرا کی اس کارروائی سے نہ صرف عوامی اثاثوں کے تحفظ کی امید مضبوط ہوئی ہے بلکہ یہ پیغام بھی گیا ہے کہ سرکاری زمین پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔