کرناٹک

سعودی عرب سے آرڈر کاپی منگوائی جائے

کرناٹک ہائی کورٹ نے منگل کے دن مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ایک ہندوستانی شہری سیلیش کمار کو سزا سنانے کے سعودی عدالت کے فیصلہ کی کاپی منگوائے۔

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے منگل کے دن مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ایک ہندوستانی شہری سیلیش کمار کو سزا سنانے کے سعودی عدالت کے فیصلہ کی کاپی منگوائے۔

جسٹس کرشناایس دکشت نے جو سیلیش کمار کی بیوی کی درخواست کی سماعت کررہے تھے‘ کہا کہ فیصلہ کی کاپی درخواست ِ رحم داخل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ سیلیش کمار کی بیوی نے الزام عائد کیا کہ تحقیقات میں مقامی پولیس کی تاخیر کی وجہ سے اس کے شوہر کو بیرونی عدالت نے خاطی قراردے دیا۔

ہائی کورٹ نے اپنی پچھلی ہدایات پر عمل آوری میں تاخیر پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک کا کوئی شہری بیرون ِ ملک پریشان ہو تو حکام کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور اسے انصاف دلانا چاہئے۔ منگلورو سے تعلق رکھنے والے سیلیش کو سعودی عرب کے شاہ اور اسلام کے خلاف اہانت آمیز پوسٹس پر جیل میں ڈال دیا گیا۔

وہ سعودی عرب میں نوکری کررہا تھا۔ اس کی بیوی نے ہائی کورٹ میں داخل درخواست میں دعویٰ کیا کہ 12 اور 13 فروری (2020) کی پوسٹس فیس بک پر فیک پروفائل سے کی گئیں اور مقامی پولیس سعودی حکام کو ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی۔

مقامی پولیس نے فیس بک پر الزام دھرا ہے کہ وہ تحقیقات میں تعاون نہیں کررہی ہے۔ منگل کے دن جسٹس کرشنا ایس دکشت نے مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ وہ سزا کی آرڈر کاپی منگوائے اور ہائی کورٹ کودے۔

عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ سعودی عرب کے شاہ سے درخواست ِ رحم کا طریقہ کار کیا ہے اس کی تفصیلات بھی عدالت کے سامنے رکھی جائیں۔ سیلیش نے حکومت ِ ہند کے سی اے اے اور این آر سی کی تائید میں ایک پوسٹ کیا تھا جس پر اسے فون پر کسی نے دھمکایا تھا اور اس نے اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا تھا۔

بعدازاں سعودی شاہ اور اسلام کے خلاف ایک اہانت آمیز پوسٹ اَپ لوڈ ہوئی۔ اسے گرفتار کرکے مقدمہ چلایا گیا اور 15 سال جیل کی سزا ہوئی۔ سیلیش کی بیوی نے ہندوستان میں پولیس سے شکایت میں کہا کہ اس کے شوہر نے اسے بتایا کہ اس کے نام سے یہ پوسٹ اَپ لوڈ کرنے اس کے فیک فیس بک اکاؤنٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔ سیلیش 23 فروری 2020 سے سعودی جیل میں بندہے۔