آسرا پنشن کی رقم میں اضافہ کا وعدہ
کے سی آر نے وعدہ کیا کہ وہ وظائف کی رقم میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد پارٹی‘ وظائف میں اضافہ کا اعلان کرے گی۔

حیدرآباد: مجوزہ اسمبلی انتخابات میں بھاری اکثریت سے اقتدارمیں تیسری بار واپسی کے لئے پرعزم بی آرایس سربراہ و چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ان کی پارٹی‘ اقتدار پر تیسری بار واپسی کرتے ہوئے ہیٹرک بنائے گی۔
سوریا پیٹ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ آئندہ اسمبلی الیکشن میں بی آر ایس کی کامیابی پر کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ ہم‘ گزشتہ الیکشن کے مقابلہ میں مجوزہ انتخابات میں 5 سے 6 نشستیں زائد جیتیں گے۔
2018 کے اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس (اب بی آر ایس) نے 119 کے منجملہ 88 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ بی جے پی اور کانگریس پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند گداگر انتخابات سے قبل دکھائی دے رہے ہیں اور یہ گداگر‘ عوام کو لبھانے کے لئے ان سے جھوٹے وعدے کررہے ہیں۔
بی آر ایس کے سربراہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان جماعتوں کے جھانسہ میں نہ آئیں اور ان کے وعدوں پر بھروسہ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی قائدین‘ عوام سے انہیں ایک موقع دینے کی اپیل کررہے ہیں مگر ان جماعتوں نے گزشتہ 50 برسوں کے دوران ملک و ریاست اور عوام کی ترقی کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس یہ وعدہ کررہی ہے کہ برسر اقتدار آنے پر وہ معمرین‘ بیواؤں اور دیگر افراد کو فی کس 4 ہزار روپے ماہانہ وظائف دے گی۔ انہوں نے کانگریس سے سوال کیا کہ آیا وہ زیر اقتدار ریاستوں میں 4 ہزار روپے وظائف دے رہی ہے؟
کے سی آر نے وعدہ کیا کہ وہ وظائف کی رقم میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد پارٹی‘ وظائف میں اضافہ کا اعلان کرے گی۔
قبل ازیں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے سوریا پیٹ ضلع کلکٹریٹس‘ انٹیگریٹیڈ اگریکلچرل مارکٹ‘ ایس پی آفس‘ میڈیکل کالج اور حکمراں جماعت بی آر ایس دفتر کی عمارت کا افتتاح کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ماضی میں ضلع نلگنڈہ کے کئی کانگریس قائدین کابینہ میں شامل تھے مگر کیا کانگریس کے ان وزراء نے ضلع کی ترقی کے لئے کچھ کیا ہے؟۔
وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کانگریس قائدین کو سوریا پیٹ‘ بھونگیر اور نلگنڈہ میں میڈیکل کالجوں کے قیام کا کیوں خیال نہیں آیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ متحدہ ضلع نلگنڈہ کے تمام 12 اسمبلی حلقوں سے بی آر ایس کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں۔
انہوں نے بی جے پی اور کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ یہ دونوں جماعت مخالف کسان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک جماعت بی جے پی‘ زرعی پمپ سیٹس پر میٹرس نصب کرانا چاہتی ہے جبکہ دوسری اپوزیشن جماعت کانگریس یہ کہہ رہی ہے کہ ریاست میں زرعی سرگرمیوں کے لئے یومیہ 3 گھنٹے برقی سربراہی کافی ہے۔
کے چندر شیکھر راؤ نے کہاکہ برقی کٹوتی کا سلسلہ کرناٹک سے شروع ہوا تھا جہاں حالیہ دنوں کانگریس برسر اقتدار آئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی آر ایس حکومت واحد ریاستی حکومت ہے جس نے دو ٹرمس میں کسانوں کے 37 ہزار کروڑ روپے کے قرض معاف کئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ درمیان افراد کی مداخلت کے بغیر رعیتو بندھو اور رعیتو بیمہ جیسی اسکیمات کو موثر طریقہ سے نافذ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دھرانی برخاست کرتے ہوئے کانگریس بروکر نظام کو واپس لانا چاہتی ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ دھرانی پورٹل کے بغیر کس طرح رعیتو بندھو اور رعیتو بیمہ کو نافذ کیا جاسکے گا۔
کے سی آر نے دعویٰ کیا کہ دھرانی پورٹل کے سبب زمینات کے رجسٹریشن کا عمل 15 منٹ میں تکمیل پارہا ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے عوام پر زور دیا کہ وہ ووٹ کا استعمال احتیاط سے کریں کیونکہ ووٹ کے حق کے استعمال سے ہی عوام اپنی قسمت خود تحریر کرسکتے ہیں۔ این ایس ایس کے مطابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ضلع سوریا پیٹ کے 475 گرام پنچایتوں کے منجملہ ہر ایک گرام پنچایت کو 10 لاکھ روپے اور ضلع کے 4 بلدیات جن میں حضور نگر‘ نرمل گیری‘ نریڈ چرلہ اور سوریا پیٹ شامل ہیں‘کے لئے 25‘ 25 کروڑ روپے کی منظوری کا اعلان کیا ہے۔
جلسہ عام سے خطاب کرنے سے قبل چیف منسٹر کے چندر شیکھر رؤ نے ضلع مستقر سوریا پیٹ میں کئی ترقیاتی کاموں کا افتتاح کیا۔ چیف منسٹر کے سی آر‘ اتوار کی دوپہر خصوصی ہیلی کاپٹر کے ذریعہ حیدرآباد سے سوریا پیٹ پہونچے۔ انہوں نے پہلے میڈیکل کالج کی عمارتوں کا افتتاح کیا۔ جس کی تعمیر پر 156 کروڑ روپے صرف کئے گئے جبکہ کالج کی مین عمارت کے تعمیری کام پر 500 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔
انہوں نے 30.18 کروڑ کے مصارف سے تعمیر کردہ ماڈل مارکٹ کا بھی افتتاح کیا اور انہوں نے مارکٹ کا معائنہ کرتے ہوئے بیوپاریوں سے بات چیت بھی کی اور یہاں دستیاب سہولتوں کا بھی جائزہ لیا۔ قبل ازیں انہوں نے دفتر ایس پی‘ کلکٹریٹ کامپلکس کے علاوہ بی آر ایس کے ضلعی دفتر کا بھی افتتاح کیا۔ چیف منسٹر نے کلکٹر کو ان کے چیمبر میں کرسی پر بٹھایا اور انہیں گلدستہ بھی پیش کیا۔