شمالی بھارت

ضیاء الرحمن برق پر بجلی چوری کا کیس درج 

ایڈوکیٹ قاسم جمال نے جو برق کی نمائندگی کررہے ہیں‘ وضاحت کی کہ معائنہ سے پتہ چلا ہے کہ مکان میں 2 ایرکنڈیشنرس‘ 6 تا 7 سیلنگ فیانس‘ لائٹس اور ایک ریفریجریٹر پایا گیا۔

نئی دہلی: اترپردیش کے محکمہ برقی نے آج بھاری سیکوریٹی انتظامات کے بیچ سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق کی سنبھل میں رہائش گاہ پر دھاوا کیا۔ برقی میٹر میں چھاڑچھاڑ کے شبہ میں اور رکن پارلیمنٹ کے مکان میں 2 برقی میٹروں میں بے قاعدگیوں کے شواہد ملنے پر یہ دھاوے کئے گئے۔

متعلقہ خبریں
افضل انصاری اور بیٹی نصرت نے پرچہ نامزدگی داخل کیا
بہرائچ تشدد، فوری کارروائی کی جائے: پرینکا گاندھی
پاتال ایکسپریس کو پٹری سے اتارنے کی کوشش‘ یوپی میں ایک گرفتار
ہتھرس میں بھگدڑ واقعہ، چارج شیٹ داخل
بی جے پی کے جھوٹ اور اگزٹ پولس سے چوکنا رہیں، زعفرانی جماعت دھاندلیاں کرسکتی ہے: اکھلیش

 توقع ہے کہ ان کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔ عہدیداروں نے پتہ چلایا کہ ان کی رہائش گاہ کا برقی بل گزشتہ ایک سال سے صفر آرہا تھا جس پر کئی سوال پیدا ہوئے۔ دھاوے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے محکمہ برقی کے عہدیدار سنتوش کمار ترپاٹھی نے کہا کہ ہم نے گھر میں ایرکنڈیشنرس نصب کئے ہوئے پائے۔

اسی نوٹ کرلیا گیا ہے تاہم مزید تجزیہ تک میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔ ایڈوکیٹ قاسم جمال نے جو برق کی نمائندگی کررہے ہیں‘ وضاحت کی کہ معائنہ سے پتہ چلا ہے کہ مکان میں 2  ایرکنڈیشنرس‘ 6 تا 7 سیلنگ فیانس‘ لائٹس اور ایک ریفریجریٹر پایا گیا۔

 انہو ں نے کہاکہ ہم محکمہ کے اسسمنٹ کے مطابق اقل ترین برقی چارجس ادا کرتے رہے ہیں۔ یہ مکان سولار پیانلس سے لیس ہے اور خاندان کے صرف 4  ارکان ہیں کیونکہ رکن پارلیمنٹ کی بہنیں شادی شدہ ہیں اور اب یہاں مقیم نہیں ہیں۔ سنبھل کے اے ایس پی شری چندرا نے وضاحت کی کہ محکمہ برقی نے اپنے انسپکشن کے لئے سیکوریٹی کی درخواست کی تھی لہٰذا ہم نے اس عمل کی بلارکاوٹ تکمیل کو یقینی بنایا۔

قبل ازیں محکمہ نے برق کی رہائش گاہ پر نصب پرانے میٹروں کو تبدیل کیا تھا‘ انہیں مہربند کیا تھا اور انہیں معائنہ کے لئے لیباریٹری کو بھیجا گیا تھا۔ رکن پارلیمنٹ کی رہائش گاہ 200 مربع گز پر محیط ہے۔

پہلے اس میں 4 کیلوواٹ کا میٹر نصب تھا جو ناکافی تصور کیا گیا۔ میٹر تبدیلی کے لئے 5 تا 6 ملازمین پر مشتمل محکمہ برقی کی ایک ٹیم کو تعینات کیا گیا جس کے ساتھ مسلح سیکوریٹی عملہ اور آنسو گیس بھی تھی تاکہ کارروائی کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹا جاسکے۔