کرناٹک

مردہ لڑکی کے لیے ضرورت ِ رشتہ کا عجیب و غریب اشتہار!

والدین کا کہنا ہے کہ اُن کی مری ہوئی بیٹی کا غیرشادی شدہ ہونا، ان کی بدقسمتی کی وجہ ہے۔ تیس سال قبل ان کی شیرخوار بیٹی کی المناک موت ہوگئی تھی جس کے بعد خاندان غیرمتوقع چیلنجز کا سامنا کررہا ہے۔

منگلورو: تین دہائی قبل مرچکی لڑکی کے لیے دولہے کی تلاش کا حالیہ اخباری اشتہار‘ دکشن کنڑ میں موضوع بحث ہوا ہے۔ دکشن کنڑ کے پٹور میں واقع خاندان نے اس غیرروایتی اشتہار میں اپنی متوفی بیٹی کی شادی کے لیے رشتہ طلب کیا۔

متعلقہ خبریں
شادی کے دو گھنٹے بعد دولہے نے دی جان
معروف کوچ مرزا رحمت بیگ کا انتقال
کار میں آگ لگنے سے دولہا سمیت چار افراد کی جل کر موت
متھن چکرورتی کی والدہ شانتی رانی چل بسیں
آسٹریلیا کے کپتان پیاٹ کمنس کی والدہ کا انتقال

 ان کا ماننا ہے کہ ان کی مری ہوئی بیٹی کا غیرشادی شدہ ہونا، ان کی بدقسمتی کی وجہ ہے۔ تیس سال قبل ان کی شیرخوار بیٹی کی المناک موت ہوگئی تھی جس کے بعد خاندان غیرمتوقع چیلنجز کا سامنا کررہا ہے۔ بزرگوں سے مشورہ پر انہیں بتایا گیا کہ ان کی مری ہوئی بیٹی کی بے چین آتما (روح) ان کے مصائب کی جڑ ہوسکتی ہے۔

 اس کی آتما کی شانتی (روح کو سکون پہنچانے) خاندان نے اس کی شادی کرنے کا فیصلہ کیا جو ایک منفرد اور مشکل کوشش ہے۔30سال قبل مرچکی لڑکی کے لیے دلہے کی تلاش کے لیے والدین نے ضلع کے کثیر الاشاعت اخبار میں اشتہار دیا۔

 جس میں لکھا گیا کہ 30سال قبل گزرچکی لڑکی کے لیے رشتہ مطلوب ہے۔ پریتا ماڈوے (روحوں کی شادی) کے لیے نمبر پر کال کریں۔ رشتہ داروں اور دوستوں کی انتھک کوششوں کے باوجود اسی عمر اور ذات کے مناسب دولہے کی تلاش مشکل ہے۔ دل شکستہ والدین نے یہ بات کہی۔

 یہ غیرروایتی اشتہار ٹولوناڈو کے دیرینہ رواج کی نشاندہی کرتا ہے۔  یہ علاقہ تین ساحلی اضلاع اور کیرالا کے کاسرگوڑ کے ایک حصے پر مشتمل ہے۔ جہاں مقامی زبان ٹولو بولی جاتی ہے۔

 اس علاقہ میں مرے ہوئے افراد کی شادیاں گہری جذباتی اہمیت رکھتی ہیں۔تولووا قصوں کے ماہرین کے مطابق مرے ہوئے افراد اپنے خاندان سے جڑے رہتے ہیں، ان کی خوشی اور غم میں شریک ہوتے ہیں۔ نتیجتاً کھانے کی پیشکش اور مرے ہوئے افراد کی شادیوں کا رواج ہے۔