مذہب

اسقاطِ حمل

ناقص الخلقت بچہ کو پیدا ہونے دیا جائے ، جب تک زندگی مقدر ہے ، زندہ رہے گا ، والدین کو اس کی پرورش کا اجر حاصل ہوگا ، اسی طرح ولد الزنا کو پیدا ہونے دیا جائے ؛ البتہ زانی کو مجبور کیا جاسکتا ہے کہ وہ اس عورت سے نکاح کرے :

سوال:- بہت سی دفعہ عورت کو حمل قرار پاجاتا ہے ؛ لیکن طبی نقطۂ نظر سے یا کسی اور وجہ سے اس کو ساقط کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے ، یہ کس مدت تک جائز ہے ؟

متعلقہ خبریں
گائے کے پیشاب سے علاج
ماہ شعبان کی فضیلت اور اس کے اعمال
فجر کی اذان تک سحری کھانا
مذہب کے نام پر مسلمانوں کو تحفظات، وزیر اعظم کا الزام گمراہ کن: محمد علی شبیر
شادی شدہ خاتون از خود خلع نہیں لے سکتی

میرے پاس ابھی ایک کیس آیا ہے جس میں حمل پر چھ ماہ عرصہ گذر چکا ہے ؛ لیکن یہ حمل زنا کا تھا ، اس لئے لڑکی اور اس کے والدین حمل ساقط کرانا چاہتے ہیں ، کیا میں اس سلسلہ میں ان کی مدد کرسکتا ہوں ؟

اسی طرح ایک اور خاتون کا کیس ہے ، اس کے حمل پر بھی چھ ماہ سے کچھ کم عرصہ گزرچکا ہے ، میڈیکل رپورٹ یہ ہے کہ اس بچہ کا پچاس فیصد سے زیادہ دماغ نہیں بنا ہے ، اس لئے وہ پیدا ہوگا تو معذور پیدا ہوگا اورکم وقت میں مرجائے گا ، کیا ایسے حمل کو ساقط کرایا جاسکتا ہے ؟ ( فیروز اختر، نامپلی)

جواب :- جب تک حمل پر چار ماہ کا عرصہ نہیں گذرا ہو ، کسی طبی عذر کی وجہ سے حمل ساقط کرنے کی گنجائش ہے ، طبی عذر سے مراد یہ ہے کہ مولود کے بیماری میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو ، یا عورت کی جان خطرہ میں ہو ، یا اس کے کسی سخت مضرت میں مبتلا ہوجانے کا اندیشہ ہو ، یاکوئی اور شدید قسم کا عذر ہو ،

ایسے ہی اعذار میں بعض اہل علم نے زنا کے حمل کو بھی شامل رکھا ہے ، خواہ زنا بالجبر ہو یا باہمی رضامندی سے گناہ کا ارتکاب ہوا ہو ، اس صورت میں بھی اسقاط حمل کی گنجائش ہے ، چار ماہ سے پہلے بھی کسی معقول عذر کے بغیر اسقاط حمل درست نہیں ؛

لیکن جب حمل پر سولہ ہفتے گذر جائیں تو اب اسقاط بالکل جائز نہیں ، خواہ زنا کا حمل ہو ، یا زیر حمل بچہ ناقص الخلقت ہو ؛ کیوںکہ اب وہ زندہ وجود ہے اور کسی زندہ شخص کو بیمار ہونے کی وجہ سے یا ولد ِزنا ہونے کی وجہ سے قتل کردیا جائے ، نہ اسلام میں اس کی گنجائش ہے اور نہ انسانی نقطۂ نظر سے اس کا کوئی جواز ہوسکتا ہے ،

ناقص الخلقت بچہ کو پیدا ہونے دیا جائے ، جب تک زندگی مقدر ہے ، زندہ رہے گا ، والدین کو اس کی پرورش کا اجر حاصل ہوگا ، اسی طرح ولد الزنا کو پیدا ہونے دیا جائے ؛ البتہ زانی کو مجبور کیا جاسکتا ہے کہ وہ اس عورت سے نکاح کرے :

ویکرہ الخ … أی مطلقا قبل التصور وبعدہ وجاز لعذر…کالمرضعۃ إذا ظہر بہا الحبل وانقطع لبنھا… قالوا : یباح لھا ان تعالج فی استنزال الدم مادام الحمل مضغۃ أو علقۃ ولم یخلق لہ عضو وقدروا تلک المدۃ بمائۃ وعشرین یوما وجاز لأنہ لیس بآدمی۔ ( ردالمحتار : ۹؍۶۱۵)

a3w
a3w