مالکِ جائیداد کی وفات کے بعد ورثاء آپس میں جائیداد بانٹ سکتے ہیں۔ اگر آپس میں کوئی اختلاف نہ ہو
اگر کوئی ایسی صورت پیدا ہو کہ مالکِ جائیداد کا انتقال ہوگیا ہو اور انہوں نے اپنی جائیداد/ جائیدادوں کی تقسیم اپنے ورثاء میں نہیں کی تو اس مشکل صورتحال کو حل کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ متروکہ جائیداد کو آپس میں تقسیم کرلیا جائے۔
اگر کوئی ایسی صورت پیدا ہو کہ مالکِ جائیداد کا انتقال ہوگیا ہو اور انہوں نے اپنی جائیداد/ جائیدادوں کی تقسیم اپنے ورثاء میں نہیں کی تو اس مشکل صورتحال کو حل کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ متروکہ جائیداد کو آپس میں تقسیم کرلیا جائے۔
دستاویز کچھ اس طرز کا بنایا جاسکتا ہے جس میں ہر وارث کے دوسرے ورثاء کا حق ان کے مختص حصہ کی حد تک تسلیم کرے۔ اور ہر دستاویز پر تمام ورثاء کے دستخط ہوں اور ہر ایک کے پاس ایک Original دستاویز رہے۔
دوسرا طریقہ عدالت سے وراثتی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا ہے۔ اس عمل میں کورٹ فیس ادا کرنی ہوگی۔ عدالت کی جانب سے نوٹس کو اخبار میں شائع کیا جائے گا اور اگر کوئی اعتراض پیش نہ ہو تو سرٹیفکیٹ جاری کردیا جائے گا۔ اس عمل میں بھاری اخراجات ہوں گے اورکم از کم 9 ماہ کا عرصہ درکار ہوگا۔
ان ساری پریشانیوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ازروئے شریعت اپنی جائیداد کو ورثاء میں تقسیم کردیا جائے تو نہ ہی بے نامی قانون کا ڈر لاحق ہوگا او رنہ ہی انکم ٹیکس یا لینڈ ٹائٹلنگ ایکٹ کا خوف باقی رہے گا ‘ علاوہ ازیں وہ اطمینان و سکون جو حاصل ہوگا اس کی کوئی قیمت مقرر نہیں ہوسکتی۔
اس دستاویز کی بنیاد پر میونسپل کارپوریشن‘ ضلعی بلدیات اور گرام پنچایت میں نام کی تبدیلی ہوجائے گی اور اگر کوئی راشی یا شریر عہدیدار کوئی اعتراض کرے تو ہائیکورٹ کے حکم کے ذریعہ اس کو پابند کیا جاسکتا ہے کہ وہ ہبہ میمورنڈم کی اساس پر نام کو تبدیل کرے۔
لہٰذا مزید وقت برباد کئے بغیر اس عمل کو مکمل کردینا چاہیے کیوں کہ یہ عمل حکومت کے مذموم ارادوں کو شکست دے دیگا۔