تلنگانہ میں سائبر جرائم میں تشویشناک اضافہ، معصوم عوام دھوکہ بازوں کا آسان شکار
جدید ٹکنالوجی نے جہاں زندگی کو آسان بنایا ہے وہیں اس کا غلط استعمال بھی تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ ٹکنالوجی کے فروغ کے ساتھ ہی سادہ لوح عوام کو دھوکہ دینے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر تلنگانہ میں حالیہ دنوں میں سائبر جرائم کی شرح میں قابلِ لحاظ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
حیدرآباد: جدید ٹکنالوجی نے جہاں زندگی کو آسان بنایا ہے وہیں اس کا غلط استعمال بھی تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ ٹکنالوجی کے فروغ کے ساتھ ہی سادہ لوح عوام کو دھوکہ دینے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر تلنگانہ میں حالیہ دنوں میں سائبر جرائم کی شرح میں قابلِ لحاظ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ہر دن کسی نہ کسی نئی چالاکی سے سائبر دھوکہ دہی کی جا رہی ہے۔ بعض جعلساز "پاس ورڈ اپ ڈیٹ کریں”، "بینک اکاؤنٹ ویریفیکیشن کریں” یا "کریڈٹ کارڈ کی حد بڑھا رہے ہیں” جیسے پیغامات بھیج کر یا کال کر کے عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ جیسے ہی صارف تھوڑا سا بھی لاپروا ہوتا ہے، اس کے اکاؤنٹ سے رقم اڑا لی جاتی ہے۔
حیدرآباد اور رنگا ریڈی میں گزشتہ تین ماہ میں 800 سے زائد سائبر دھوکہ کے کیس درج کیے گئے۔متاثرین میں بڑی تعداد ضعیف شہریوں اور کم ٹکنالوجی فہم افراد کی ہے۔
دھوکہ باز جعلی بینک نمائندے بن کر اوٹی پی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔جعلی موبائل ایپس، لنکس اور کیوآرکوڈ کے ذریعہ رقوم لوٹی جا رہی ہیں۔پولیس کے مطابق بیشتر متاثرین نے لاک ڈاؤن کے بعد ڈیجیٹل لین دین کا آغاز کیا تھا، مگر سیکیورٹی سے ناواقفیت ان کی کمزوری بنی۔
سائبر کرائم پولیس نے شہریوں کومشورہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی مشتبہ کال یا میسج پر ردعمل ظاہر نہ کریں، بینک کی معلومات کبھی شیئر نہ کریں اور کسی بھی رقم کی ادائیگی سے پہلے تصدیق ضرور کریں۔