امریکہ و کینیڈا

اشرف غنی بڑا دھوکے باز تھا:مائیک پومپیو

مائیک پومپیو نے اپنی کتاب ”نیورگیواین انچ: فائٹنگ فار دی امریکہ آئی لو“ میں دعویٰ کیا ہے کہ اشرف غنی اور افغانستان کے سابق چیف ایگزیکیٹیو عبداللہ عبداللہ بڑے پیمانہ پر کرپشن میں ملوث تھے۔ جس کی وجہ سے اگست 2021ء میں امریکہ جنگ زدہ ملک سے کامیابی سے نکل نہیں پایاتھا۔

واشنگٹن: سابق امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ (وزیرخارجہ) مائیک پومپیو نے الزام عائد کیا ہے کہ کابل کے طالبان کے زیراقتدار آنے کے بعد ملک چھوڑ کر فرار ہونے والا سابق صدر اشرف غنی ”بڑادھوکے باز“ تھا۔ اس کی ساری توجہ اقتدار میں بنے رہنے پر مرکوز تھی اور یہ شخص امن مذاکرات میں بڑی رکاوٹ تھا۔

متعلقہ خبریں
دھونی گراونڈ میں بہت گالی گلوچ کرتے تھے: ایشانت
ٹرمپ پر حملے کو کس زاویے سے دیکھا جارہا ہے؟ اہم رپورٹ
محمود عباس سے انٹونی بلنکن کی ملاقات
صدر چین شی جنپنگ سے امریکی وزیر خارجہ کی ملاقات
ایس ایم خان کی عرب امارات کے وزیر شیخ نہیان سے ملاقات

 مائیک پومپیو نے اپنی کتاب ”نیورگیواین انچ: فائٹنگ فار دی امریکہ آئی لو“ میں دعویٰ کیا ہے کہ اشرف غنی اور افغانستان کے سابق چیف ایگزیکیٹیو عبداللہ عبداللہ بڑے پیمانہ پر کرپشن میں ملوث تھے۔ جس کی وجہ سے اگست 2021ء میں امریکہ جنگ زدہ ملک سے کامیابی سے نکل نہیں پایاتھا۔

 امریکہ نے 31اگست کو افغانستان سے اپنی واپسی مکمل کرلی۔ اس طرح اس نے جنگ زدہ ملک میں اپنی 20 سالہ فوجی موجودگی ختم کردی۔ مائیک پومپیو نے اپنی کتاب میں جو گذشتہ ہفتہ بک اسٹورس میں آئی لکھا ہے کہ بات چیت جیسے ہی آگے بڑھی تھی، اشرف غنی ہمیشہ مسئلہ بنا ہوا تھا۔

میں نے کئی عالمی قائدین سے ملاقات کی۔ اشرف غنی بڑا دھوکے باز آدمی ہے جس نے کئی امریکی جانیں ضائع کیں۔ اس کی ساری توجہ اقتدار میں بنے رہنے پر مرکوزتھیں۔ میرے خیال میں وہ شخص اپنے اقتدار کیلئے اپنے ملک کو جوکھم ڈالنے کیلئے تیارتھا۔

اس سے مجھے بڑی کوفت ہوئی۔ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیاکہ اشرف غنی بڑے الیکٹورل فراڈ کی وجہ سے دوبارہ جیتا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ اشرف غنی نے دوسرے امیدواروں سے زیادہ رائے دہندوں کو رشوت دی تھی۔ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ میں لڑائی جاری تھی کہ ملک کا اگلا صدر کون بنے گا۔

 انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں تھی کہ افغانستان میں حکومت بن پائے گی یا نہیں۔ جنرل (آسٹن اسکاٹ)ملر کے کہنے پر میں 23 مارچ2020ء کو ذریعہ طیارہ دونوں کو یہ بتانے کیلئے افغانستان گیاتھا کہ انہیں سمجھوتہ کرلیناچاہئیے ورنہ میں صدر ٹرمپ کو مشورہ دوں گا کہ ہم فوری افغانستان سے نکل جائیں۔ اس کے نتیجہ میں اس وقت ہم افغانستان کو جو 5-6 بلین امریکی ڈالر کی بیرونی امداد دے رہے تھے وہ رک جائے گی۔ میری بات اثر لے آئی۔

 ہم نے یہ بتانے کیلئے ایک بلین امریکی ڈالر کی امداد روک دی کہ ہم جھوٹ نہیں بول رہے ہیں۔ مئی میں عبداللہ عبداللہ نے اقتدار اشرف غنی کے حوالے کردیا۔ اس طرح افغان حکومت کا ایک سربراہ تو بن گیا۔ 59 سالہ سابق امریکی سفارتکار نے اپنی کتاب میں لکھا کہ حقیقت یہ ہے کہ افغان صدر اشرف غنی اور ملک کے چیف ایگزیکیٹیوعبداللہ عبداللہ دونوں کی کارٹلس امریکہ سے ملنے والی امدادی رقم کے کئی ملین ڈالرس چرالیتی تھی۔

 کرپشن عروج پرتھا جس کی وجہ سے ہم کامیابی سے افغانستان چھوڑنہیں پائے تھے۔ اشرف غنی نے افغان عوام کے کئی ملین ڈالر ہتھیانے کی تردید کی ہے۔

ستمبر2021ء میں اشرف غنی نے اپنے بیان میں کہاتھا کہ کابل چھوڑنا میری زندگی کا انتہائی دشوار فیصلہ تھا لیکن بندوقیں خاموش ہوجائیں اورکابل اور اس کے 60لاکھ شہری محفوظ رہیں اس کیلئے یہی واحد راستہ تھا۔ مائیک پومپیو نے لکھا کہ اشرف غنی مدھم روشنی والا بلب تھا۔

 افغان رہنماؤں میں اس کی کوئی ساکھ نہیں تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ مغرب میں کئی سال گزارنے کی وجہ سے اشرف غنی امریکی قانون سازوں اور نان پرافٹ آرگنائزیشنس(غیرمنفعت تنظیموں) کے ساتھ کھلواڑ کا ماہر بن گیاتھا۔ وہ لابیانگ پر ڈھیر سارا پیسہ خرچ کرتا تھا۔

یہ کہنا مبالغہ آرائی نہ ہوگا کہ اشرف غنی کے ڈسٹرکٹ آف کولمبیا (واشنگٹن) میں جو دوست تھے ان کی تعداد افغانستان میں اس کے دوستوں سے زیادہ تھی۔ اشرف غنی 15 اگست2021ء کو افغان دارالحکومت کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد سے متحدہ عرب امارات میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہا ہے۔