کولہاپور مسجد اور درگاہ پر حملہ، شرپسندوں کے خلاف کارروائی کرنے ابو عاصم اعظمی کا مطالبہ
مہاراشٹرا کے کولہاپور شہر کے وشال گڑھ میں درگاہ ملک ریحان پاشا رحمتہ اللہ پر فرقہ پرستوں کے حملہ اور مسجد میں کھلے عام توڑ پھوڑ اور تشدد کے واقعہ کے بعد مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے
ممبئی : مہاراشٹرا کے کولہاپور شہر کے وشال گڑھ میں درگاہ ملک ریحان پاشا رحمتہ اللہ پر فرقہ پرستوں کے حملہ اور مسجد میں کھلے عام توڑ پھوڑ اور تشدد کے واقعہ کے بعد مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ جن فرقہ پرستوں اور ہندوتوا تنظیموں نے مسجد اور درگاہ پر حملہ کرکے جئے شری رام کے نعرہ لگایا اس پر کارروائی ہونی چاہئے۔
مسلمانوں کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ مسلمان وہاں اپنی دکانیں مکانات اور مذہبی مقامات کی حفاظت اور اپنی ملکیت کے تحفظ کے لئے جمع ہوئے تھے ان پر بھی مسلح شرپسندوں اور فرقہ پرستوں نے حملہ کرکے مسجدوں گھروں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا –
اس واقعہ میں شرپسندوں نے پولس کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اس لئے پولس کو ان شرپسندوں پر کارروائی کرنی چاہئے جو بلا کسی اجازت کے غیرقانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کی آڑ میں مسجداور درگاہ کو شہید کرنے کی کوشش ملوث تھے-
اعظمی نے برہمی کا اظہار کیا کہ مہاراشٹر میں اس طرح کی فرقہ پرستی ناقابل برداشت ہے سرکار پوری طرح سے فساد پر قابو پانے میں ناکام ہے ہندوتوا وادی فرقہ پرستوں کو سرپرستی حاصل ہے اور پولس بھی کئی معاملات میں یکطرفہ کارروائی کی ہے ۔
میرا روڈ مالیگاؤں تشدد کے بعد پولس نے مسلمانوں پر اقدام قتل سمیت سنگین دفعات کا اطلاق کیا تھا لیکن دوسری طرف فرقہ پرستوں پر صرف مارپیٹ کی دفعہ عائد کی گئی تھی اس تشدد کے بعد فرقہ پرستوں پر سخت دفعات کے تحت کارروائی کی جانی چاہئے۔
اگر کوئی مقام یا ادارہ مسجد یا مذہبی مقام غیرقانونی ہے تو اس پر کارروائی کا اختیار قانون کو ہے لیکن اگر کوئی قدیم مسجد یا مذہبی مقام کہیں آباد ہے تو اس کا تحفظ وقف ایکٹ کے تحت یقینی بنانا سرکار کی ذمہ داری ہے لیکن فرقہ پرستوں نے کولہاپور میں جو تشدد برپا کیا اس کا ایک ہی مقصد تھا مسلمانوں اور ہندوؤں میں نفرت پیدا کرنا اور مہاراشٹر کو فرقہ وارانہ تشدد کی آگ میں جھونکنا –
میں سرکار سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس قسم کی تنظیموں پر پابندی عائد کی جانی چاہئے مہاراشٹر کا نظم و نسق خراب کرنے کے درپے ہے اور ہر مسجد و درگاہ کو غیرقانونی بتا کر فساد برپا کرتی ہے۔
مسجد اور مدرسوں کے تحفظات کو یقینی بنانا سرکار کی ذمہ دار ی ہے اگر کوئی مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر حملہ کرتا ہے تو مسلمانوں کو بھی دستور نے دفاع کا حق دیا ہے اس لئے دستور میں حفاظت کے لئے شہریوں کو ریوالور بھی دی جاتی ہے جس طرح سے شرپسندوں نے یہاں فساد برپا کیا مسلمانوں نے دفاع کیا ہے ۔
اس لئے فسادیوں کے خلاف پولس کو کارروائی کرنی چاہئے جو دوسرے علاقوں سے یہاں آئے تھے اس کے برخلاف پولس کو مسلمانوں کا بیان قلمبند کرکے انہیں گواہ اور شکایت کنندہ بنانا چاہیے-