قومی

اعظم خان کو بڑی قانونی راحت، 2017 کے مقدمے سے باعزت بری

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ الزامات ثابت کرنے کے لیے مضبوط شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا، اس لیے اعظم خان کو تمام الزامات سے بری کیا جاتا ہے۔ فیصلے کے موقع پر عدالت کے اندر اور باہر سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے اور پولیس فورس تعینات رہی۔

رامپور: سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان کو منگل کے روز ایک بڑی قانونی راحت ملی، جب رامپور کی ایم پی–ایم ایل اے اسپیشل کورٹ نے انہیں آٹھ سال پرانے مقدمے میں باعزت بری کر دیا۔ اس مقدمے میں الزام تھا کہ انہوں نے 2017 کے اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران فوجی جوانوں کے بارے میں قابل اعتراض ریمارکس دیے تھے۔ یہ مقدمہ بی جے پی کے رہنما آکاش سکسینہ کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔

متعلقہ خبریں
مشین چوری کیس، اعظم خان اور بیٹے کی درخواست ضمانت مسترد
افضل انصاری اور بیٹی نصرت نے پرچہ نامزدگی داخل کیا
بی جے پی اور کانگریس دونوں ریزرویشن مخالف : مایاوتی
فرخ آباد کے ساتھ میرے تعلق کو کتنی مرتبہ آزمایا جائے گا: سلمان خورشید
”لی ہے، پی ڈی اے نے انگڑائی‘ بی جے پی کی شامت آئی“۔ اکھیلیش یادو کا نعرہ

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ الزامات ثابت کرنے کے لیے مضبوط شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا، اس لیے اعظم خان کو تمام الزامات سے بری کیا جاتا ہے۔ فیصلے کے موقع پر عدالت کے اندر اور باہر سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے اور پولیس فورس تعینات رہی۔

بریت کے بعد سماجوادی پارٹی کے کارکنوں اور اعظم خان کے حامیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ پارٹی نے اس فیصلے کو انصاف کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی محرکات کے تحت درج مقدمات عدالتوں میں ٹھہر نہیں پا رہے۔

تاہم، اعظم خان اس وقت بھی رامپور جیل میں قید ہیں۔ انہیں حال ہی میں دو پین کارڈ رکھنے کے معاملے میں عدالت نے مجرم قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ جیل بھیجے گئے۔ ان کے بیٹے عبداللہ اعظم خان بھی اسی مقدمے میں سزایافتہ ہیں اور جیل میں ہیں۔

یہ فیصلہ اعظم خان کے قانونی معاملات میں وقتی راحت فراہم کرتا ہے، مگر ان کے دیگر مقدمات اب بھی زیرِ سماعت ہیں۔ سیاسی حلقوں میں اس فیصلے کے اثرات اور مستقبل کی حکمت عملی پر بحث جاری ہے۔