بھارت

میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے: سجاد نعمانی

اُنہوں نے کہا کہ میڈیا کے کچھ دوست اور کچھ فرقہ پرست لوگ مجھے کسی علما بورڈ یا کونسل سے جوڑ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میں نے کوئی 17 نکاتی مطالبات مہا وکاس اگھاڑی کی جماعتوں کو لکھا تھا۔

لکھنؤ: عالمی شہرت یافتہ مسلم رہنما مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مہا راشٹر اسمبلی انتخابات 2024 میں میرے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے اور غلط خبریں چلائی جارہی ہیں۔

متعلقہ خبریں
مسجد یکمنارہ اکبری گیٹ لکھنؤ میں تذکرۂ شہدائے کرام جلسوں کے اختتام پر جلسۂ اظہار تشکّر کا انعقاد
مسجد ایکمنارہ اکبری گیٹ لکھنؤ میں دس روزہ تذکرۂ شہداۓ کرام کے چھٹے جلسے کا انعقاد
مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا سوامی پرساد موریہ کا کمشنر کو مکتوب
لکھنؤ چلڈرنس پارک میں لاشوں کو جلانے کا واقعہ، عہدیدار خاموش

اُنہوں نے کہا کہ میڈیا کے کچھ دوست اور کچھ فرقہ پرست لوگ مجھے کسی علما بورڈ یا کونسل سے جوڑ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میں نے کوئی 17 نکاتی مطالبات مہا وکاس اگھاڑی کی جماعتوں کو لکھا تھا۔ میں نہ کسی علما بورڈ یا کونسل کا صدر يا ممبر نہیں ہوں اور نہ میں نے ایسا کوئی خط لکھا ہے۔

مولانا سجاد نعمانی نے اپنے X (ٹویٹر) ہینڈل میں وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ "میں، سجاد نعمانی یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ مہاراشٹر میں 2024 کے اسمبلی انتخابات کے دوران، بہت سے لوگ، اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا مجھے علما بورڈ/ علما کونسل اور کچھ 17 نکاتی خط سے جوڑ رہے ہیں۔”

اُنہوں نے کہا کہ میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ میں نہ تو کسی علما بورڈ/علما کونسل کا صدر ہوں اور نہ ہی ممبر ہوں اور نہ ہی میرا کسی بھی قسم کے 17 نکاتی خط سے کوئی تعلق ہے۔ کچھ لوگوں، اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا نے بغیر تصدیق کیے مجھے اس علما بورڈ/علما کونسل اور 17 نکاتی خط سے جوڑ کر میری شبیہ کو مجروح کرنے کا کام کیا ہے۔

مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ میں نے ان سب کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ میں ملک کے عوام کو بھی بتانا چاہتا ہوں کہ میں ہمیشہ اس ملک میں امن اور انصاف کی وکالت کرتا رہا ہوں اور آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔