بی جے پی نے 2018 میں بی آر ایس سے اتحاد کے اشارے دئیے تھے: کے ٹی آر
کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ2018 میں بگیسٹ جھوٹا پارٹی(بی جے پی) نے ریاستی صدر(بی جے پی) ڈاکٹر کے لکشمن کے ذریعہ یہ اشارے دئیے تھے کہ وہ، بی آر ایس سے اتحاد چاہتی ہے۔
حیدرآباد: وزیر اعظم نریندر مودی کے اس دعویٰ کی جس میں انہوں نے (مودی) نے یہ کہا تھا کہ بی آر ایس، این ڈی اے میں شامل ہونا چاہتی تھی۔ تردید کرتے ہوئے حکمراں جماعت بی آر ایس کے کارگذار صدر کے تارک رامار اؤ نے یہ دعویٰ کیا کہ2018 میں زعفرانی جماعت نے بی آ رایس سے اتحاد کے اشارے دئیے تھے۔
نظام آباد میں ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ جی ایچ ایم سی کے انتخابات کے بعد چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ان (مودی) سے یہ درخواست کی تھی کہ وہ بھارت راشٹرا سمیتی(بی آر ایس) کو این ڈی اے میں شامل کرلیں۔
مودی کے اس دعویٰ کے ایک دن بعد کے ٹی راما راؤ نے ایکس (سابق ٹوٹر) پر یہ دعویٰ کیا کہ یہی بی جے پی تھی، جو ہم (بی آر ایس) سے اتحاد کرنا چاہتی تھی۔ کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ2018 میں بگیسٹ جھوٹا پارٹی(بی جے پی) نے ریاستی صدر(بی جے پی) ڈاکٹر کے لکشمن کے ذریعہ یہ اشارے دئیے تھے کہ وہ، بی آر ایس سے اتحاد چاہتی ہے۔
انہوں نے پوچھا کہ آیا دہلی کے باسس کی اجازت کے بغیر یہ پیشکش کیا گیا؟۔ ایکس پرپوسٹ کرتے ہوئے کے ٹی آر نے یہ بات کہی۔ بی آر ایس لیڈر نے کہا کہ بی جے پی کے اس پیشکش کو ایک منٹ کے اندر مسترد کردیا گیا۔
بھولنے کی بیماری کے شکار سیاسی سیاحوں کو جو جھوٹی کہانیاں گھڑتے جارہے ہیں، عام فہم سوال معلوم ہونا چاہئے کہ ”آخر بی آر ایس اُس پارٹی (بی جے پی) سے اتحاد کیوں کرنا چاہے گی جس کے امیدواروں نے 105 اسمبلی حلقوں میں اپنی ضمانتیں بھی نہیں بچاپائے۔
جی ایچ ایم سی میں بی آر ایس کو بی جے پی کی مدد حاصل کرنے کی کیوں ضرورت تھی؟ جبکہ ہم (بی آر ایس) اپنے بل بوتے پر بلدیہ تشکیل دینے کی طاقت رکھتے ہیں۔ہم جنگجو ہیں دھوکہ باز یا فریبی نہیں۔
کے ٹی آر نے ڈاکٹر لکشمن کے بیان کے اخباری تراشے بھی پوسٹ کئے اُس وقت کے بی جے پی کے ریاستی صدر نے پیشگی یہ شرط رکھی تھی کہ بی آر ایس کو مجلس اتحادالمسلمین سے اپنا ناطہ توڑنا چاہئے۔
کے ٹی آر نے مزید کہا کہ تشکیل تلنگانہ کے بعد کئی گذار شات کے باوجود بی آر ایس نے کبھی بھی کسی سے انتخابی اتحاد نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ سچائی سب پر عیاں ہوچکی ہے کہ صرف کے چندر شیکھر راؤ کو شکست دینے کیلئے تمام اپوزیشن جماعتیں اپنے نظریاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ا یک جگہ جمع ہوگئی ہیں۔