حیدرآباد
ٹرینڈنگ

نمازیوں کو لات مارنے والے پولیس عہدیدار کو شاید بی جے پی اپنا امیدوار بنالے: اسد اویسی

اسد اویسی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ہندی میں پوسٹ کرتے ہوئے کہاکہ نمازیوں کو لات مارنے والے پولیس عہدیدار کو معطل کردیا گیا ہے لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ اسے اتنی ہمت اس لئے ملی تھی کہ مسلمانوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنا اب معاشرہ کے ایک بڑے طبقہ کیلئے باعث فخر بن گیا ہے۔

حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین  کے صدر و حیدرآباد ایم پی بیرسٹر اسد الدین اویسی نے ہفتہ کے روز دہلی کے ایک پولیس عہدیدار کی سڑک پر نماز ادا کرنے والے مصلیوں کو لاتیں اور گھونسے مارنے کی ویڈیو پر ردعمل ظاہر کیا۔

متعلقہ خبریں
کانگریس اور آر ایس ایس کومسلم قیادت برداشت نہیں: اسد اویسی
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
تلنگانہ میں ٹی ایس کے بجائے ٹی جی استعمال کی ہدایت، احکام جاری
تلنگانہ میں آئندہ 24 گھنٹے میں تیز ہوائیں چلنے کا امکان

اسد اویسی نے کہا کہ اس واقعہ نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور یہ واقعہ بتاتا  ہے کہ مسلمانوں کی کتنی عزت اور احترام ہے۔ اُنہوں نے مرکزی حکومت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ دارالحکومت دہلی میں امن وامان وزیر داخلہ امیت شاہ کے ماتحت ہے۔

اسد الدین اویسی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ہمارے ملک کے وزیراعظم اور بی جے پی والوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بتاؤ وہ مسلمان جو نماز کے دوران سجدہ میں تھا اُس کی بے عزتی کی گئی، اُس کا تعلق کس خاندان سے ہے؟ کس کے خاندان سے ہے بتاؤ؟ آخر یہ اتنی بے عزتی کیوں کی جارہی ہے بھارت کے 17 کروڑ مسلمانوں کی جو اس وطن عزیز کی آبادی کا 14 فیصد سے زیادہ حصہ ہیں۔

اسد اویسی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ہندی میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ نمازیوں کو لات مارنے والے پولیس عہدیدار کو معطل کردیا گیا ہے لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ اسے اتنی ہمت اس لئے ملی کہ مسلمانوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنا اب معاشرہ کے ایک بڑے طبقہ کیلئے باعث فخر بن گیا ہے۔

اُنہوں نے اپنے پوسٹ میں مزید کہا کہ اس واقعہ کے بعد سے پولیس والوں کا حوصلہ بڑھ جائے گا اور شاید بی جے پی اس پولیس والے کو اپنا امیدوار بھی بنالے جس نے ایک نوجوان کو لات ماری جو حالت سجدہ میں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سڑکوں کے حقوق کے محافظ بن رہے ہیں، انہیں پتہ ہونا چاہئے کہ گڑگاؤں میں مسلمان پولیس کی اجازت سے خالی پلاٹ پر نماز پڑتے تھے لیکن سنگھیوں کو یہ بات بھی ہضم  نہیں ہوئی۔

بہت سے مذہبی اور غیر مذہبی لوگ ثقافتی مقاصد کیلئے سڑکوں کا استعمال کرتے ہیں، لیکن نماز کو برا بھلا کہا جاتا ہے کیونکہ اسلام کے خلاف نفرت اب عام ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ جمعہ کو اس وقت پیش آیا جب دہلی پولیس کے سب انسپکٹر منوج کمار تومر نے شمالی دہلی کے اندرلوک علاقہ میں ایک سڑک پر نماز ادا کررہے مصلیوں کو لاتیں اور گھونسے مارے۔

سوشل میڈیا پر اس واقعہ کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مختلف گوشوں سے تعلق رکھنے والے افراد، سیاسی قائدین نے سب انسپکٹر کی اس غیر انسانی حرکت پر مایوسی کا اظہار کیا۔ اس واقعہ کے بعد مقامی افراد نے دہلی پولیس کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا جس کے فوری بعد سب انسپکٹر کو معطل کردیا گیا۔

ایک مقامی شخص فراز خان نے صحافیوں کو بتایاکہ نماز مسجد کے اندر ہی ہوتی ہے لیکن جمعہ کے دن مصلیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے، اسی لئے کچھ مصلیوں کو سڑک پر نماز ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔