ایشیاء

ترکی میں بم حملہ، 8 پولیس اہلکاروں سمیت 9 زخمی

ٹیلی ویژن فوٹیج میں دھماکے سے متاثرہ سفید بس کو ملبے سے بھرے روڈ پر کھڑا دکھایا گیا۔فوٹیج میں بم سے متاثرہ ایک چھوٹی گاڑی کو بھی دکھایا گیا، تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔

انقرہ: جنوب مشرقی ترکی میں پولیس کی بکتر بند گاڑی پر بم حملے میں 8 اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس بم حملے کے بعد کردوں کی اکثریت والے علاقے میں بدامنی اور پر تشدد واقعات کی نئی لہر جنم لینے کے خدشات سر اٹھانے گلے ہیں۔

مقامی گورنر کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا ہے کہ دیار باقر شہر کے قریب ہونے والے حملے میں 8 پولیس اہلکار اور ایک عام شہری زخمی ہوا۔حکام کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ زخمی ہونے والے 9 افراد کو احتیاط کے طور پر فوری ہسپتال منتقل کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ زخمی ہونے والے افراد کی چوٹیں سنگین اور جان لیوا نوعیت کی نہیں تھیں۔

ٹیلی ویژن فوٹیج میں دھماکے سے متاثرہ سفید بس کو ملبے سے بھرے روڈ پر کھڑا دکھایا گیا۔فوٹیج میں بم سے متاثرہ ایک چھوٹی گاڑی کو بھی دکھایا گیا، تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔

دیار باقر اور ماردین شہر کے درمیان موجود سڑک پر ہونے والا یہ دھماکہ 5 سال سے زائد عرصے کے دوران حکام کی جانب سے رپورٹ کردہ خطے کا پہلا دھماکہ ہے۔

یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب کہ ترکی کی جانب سے شمالی شام میں کرد فورسز کے خلاف فضائی حملے تیز کردیے گئے ہیں جب کہ وہ عراق میں اپنی محدود زمینی مہم کو بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

نومبر میں استنبول میں ہونے والے بم دھماکے میں 6 افراد کی ہلاکت کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے شمالی شام میں نئی زمینی کارروائی شروع کرنے کی دھمکی دی تھی۔

گزشتہ اتوار کو انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن جو شام میں جاری تنازع کے ایک اہم کردار ہیں، سے کہا کہ وہ سرحدی علاقے سے کرد فورسز کا صفایا کریں۔

کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) جسے ترکیہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے نے خطے میں ماضی میں ہونے والے کئی بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔

کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کئی دہائیوں سے ترک ریاست کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں کر رہی ہے جس میں ہزاروں شہری اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔