تلنگانہ

کرناٹک میں بی جے پی کی شکست سے بی آر ایس سب سے زیادہ خوش

اگر کے سی آر کی خاموشی کو بی جے پی کی نظر سے دیکھا جائے تو یہ حکمت عملی مجلس اتحاد المسلمین کو کم سے کم حلقوں تک محدود کرتے ہوئے مسلم ووٹ کو منقسم ہونے سے روکنا ہے۔

حیدرآباد: گزشتہ روز پڑوسی ریاست کرناٹک کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں کانگریس کو زبردست کامیابی حاصل ہوئی۔ کانگریس پارٹی کی کامیابی سے ریاستی کانگریس پارٹی میں خوشی کی لہر دوڑ جانا فطری بات ہے مگر تلنگانہ میں کانگریس پارٹی سے زیادہ بی آر ایس قائدین میں بی جے پی شکست اور کانگریس کی کامیابی پر غیر معمولی خوشی و مسرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں
دھان کی خریداری میں دھاندلیوں کی سی بی آئی جانچ کروائے گی:بی جے پی
’نائیڈو کی عنقریب رہائی‘
کھرگے پر نازیبا تبصرہ، کارروائی کی جائے گی:کانگریس
100ویں ٹیسٹ سے خوش ہوں، لیکن ابھی طویل سفر طے کرنا ہے: پجارا
کمیشن نے چامراج نگر سیٹ پر دیا دوبارہ پولنگ کا حکم

 کارگزار صدر بی آر ایس کے ٹی راما راؤ اور ریاستی وزیر صحت ٹی ہریش راؤ نے اپنے اپنے ٹوئیٹر ہینڈل پر خوشی کا اظہار کیا۔ بی آر ایس پارٹی ذرائع کے مطابق ملک کے تمام اپوزیشن قائدین میں بی جے پی کی شکست پر سب سے زیادہ کے سی آر خوش ہیں۔

ان ذرائع کے مطابق کے سی آر کی خاموش رہنے کی حکمت عملی کارآمد ثابت ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ کے سی آر کی جانب سے کرناٹک میں جنتادل سیکولر اور ایچ ڈی کمارا سوامی کی اچانک تائید ختم کردی گئی تھی۔

اگرچہ کہ جنتادل سیکولر کے قائد سی ایم ابراہیم نے حیدرآباد آکر بی آر ایس قائدین سے ملاقات کی تھی اور پارٹی قائد کے سی آر کی خوب تعریف کرتے ہوئے ان کی قیادت کو ملک کیلئے ضروری قرار دیا تھا۔

اگر کے سی آر کی خاموشی کو بی جے پی کی نظر سے دیکھا جائے تو یہ حکمت عملی مجلس اتحاد المسلمین کو کم سے کم حلقوں تک محدود کرتے ہوئے مسلم ووٹ کو منقسم ہونے سے روکنا ہے۔

دوسری طرف سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق کے سی آر کی خاموشی اختیار کرنے کی حکمت عملی کرناٹک میں بی جے پی کی ناکامی کی وجہ بنی ہے۔ ان کی اس حکمت عملی کی وجہ سے ان کے قریبی دوست کمارا سوامی کو نقصان اٹھانا پڑا مگر کے سی آر نے حیدرآباد میں رہتے ہوئے بی جے پی کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا۔

a3w
a3w