سنبھل جامع مسجد کے قریب ناجائز قبضے ہٹانے کی مہم شروع
ضلع مجسٹریٹ (کلکٹر) راجندر پینسیا نے توثیق کی کہ اڈمنسٹریشن تاریخی مسجد کے اطراف ناجائز قبضے برخاست کرارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس علاقہ کو ویسا ہی بنارہے ہیں جیسا کہ وہ کاغذات میں ہے۔ قریب میں ایک باؤلی بھی ہے۔
سنبھل: اترپردیش کے اِس ضلع کی شاہی جامع مسجد کے دوبارہ سروے کے دوران تشدد میں 4 جانیں جانے کے چند ہفتے بعد انتظامیہ نے مغل دور کی مسجد کے اطراف کے علاقوں میں متجاوزات (انکروچمنٹس) اور برقی چوری کے خلاف مہم شروع کردی ہے۔ اس جامع مہم کا مقصد علاقہ کو اس کی اصلی حالت میں لانا اور غیرقانونی برقی کنکشنس نکال پھینکنا ہے۔ ضلع عہدیداروں نے ہفتہ کے دن یہ بات بتائی۔
ضلع مجسٹریٹ (کلکٹر) راجندر پینسیا نے توثیق کی کہ اڈمنسٹریشن تاریخی مسجد کے اطراف ناجائز قبضے برخاست کرارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس علاقہ کو ویسا ہی بنارہے ہیں جیسا کہ وہ کاغذات میں ہے۔ قریب میں ایک باؤلی بھی ہے۔
ہم اسے اس کی اصل حالت میں لے آئیں گے۔ مسجد کے اطراف نالیوں پر انکروچمنٹ ہوا ہے۔ یہ مہم 2 تا 3 ماہ چلے گی اور سارے انکروچمنٹ برخاست کردیئے جائیں گے۔ کئی مقامی مساجد اور رہائشی علاقوں کے اچانک معائنہ کے دوران پتہ چلا کہ دھڑلے سے برقی کی چوری ہورہی ہے۔
سینئر عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے ہفتہ کے دن عبادت گاہوں کے لاؤڈ اسپیکرس کی جانچ کی۔ ہمیں 250 تا 300 مکانوں‘ مسجدوں اور مدرسوں میں غیرقانونی الکٹریسٹی کنکشنس ملے ہیں۔ ضلع حکام نے ایک ایسے کیس کا بھی پتہ چلایا جس میں 150تا 200 مکانوں کو سنگل ڈسٹری بیوشن یونٹ سے پاور سپلائی جاری ہے۔
اس کے لئے ایک سارے چھت کو غیرقانونی پاور ڈسٹری بیوشن یونٹ میں تبدیل کردیا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس کرشنا کمار بشنوئی نے کہا کہ حکام مندروں‘ مسجدوں اور دیگر عبادت گاہوں میں لاؤڈ اسپیکرس کے استعمال کی جانچ کررہے ہیں۔ ان علاقوں میں دھڑلے سے برقی چوری کا پتہ چلا ہے۔ بعض کیسس میں ایک مسجد کے مینار سے عارضی پاور کنکشن کے ذریعہ برقی سربراہ کی جارہی تھی۔