مشرق وسطیٰ

اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی بحال

اعلامیے میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی حفاظت اور محفوظ واپسی کے لیے ہدایات پر عمل کریں۔

بیروت: اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ نافذ ہو گیا۔امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ لبنان اور اسرائیل کی حکومتوں کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر رضامندی ہوئی ہے۔

متعلقہ خبریں
اردن میں ایک میزائل گرا
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق
لبنان میں نقل مقام کرنے والوں کے لئے 867مراکز کا قیام
اسرائیلی وزیر دفاع کا لبنان میں بھی محاذ جنگ کھولنے کا اشارہ

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان فائر بندی کا معاہدہ آج بدھ کو مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجے سے عمل میں آ گیا۔

اس سے قبل امریکی وساطت سے طے پانے والے معاہدے کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے بتایا کہ اس جنگ بندی کی مدت 60 روز ہے جس کا مقصد "مستقل جنگ بندی” کو یقینی بنانا ہے۔

یہ جنگ بندی اسرائیل اور حزب اللہ کے بیچ ایک سال تک سرحد پار فوجی مقابلے اور دو ماہ کی کھلی جنگ کے بعد سامنے آئی ہے۔

ادھر العربیہ کی نامہ نگار کے مطابق بیروت کی فضاؤں میں اسرائیل کے جاسوس طیاروں کی پروازوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔ اسی طرح جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملے بھی روک دیے گئے ہیں۔

فائر بندی کے معاہدے کا متن سرکاری طور پر جاری نہیں کیا گیا تاہم بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اپنے خطاب میں واضح کیا کہ "آئندہ ساٹھ روز تک لبنانی فوج اور حکومتی سیکورٹی فورسز تعینات کی جائیں گی اور یہ دونوں ایک بار پھر اپنی اراضی کا کنٹرول حاصل کریں گی”۔

انھوں نے مزید بتایا کہ اس معاہدے کے تحت جنوبی لبنان میں حزب اللہ کو دہشت گردی کا بنیادی ڈھانچہ دوبارہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس کے مقابل اسرائیل آئندہ ساٹھ روز میں اپنی بقیہ فوج کو بتدریج واپس بلا لے گا۔

بائیڈن نے بتایا کہ جنگ بندی مقامی وقت 04:00 بجے نافذ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ لبنانی مسلح افواج 60 دن کے اندر ملک کی جنوبی سرحد پر تعینات ہو کر اس علاقے کا کنٹرول حاصل کریں گی۔

اس سے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا تھا کہ یہ معاہدہ ان کی فوج کو لبنان میں "حرکت میں آںے کی آزادی” دیتا ہے، اس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں حماس تنظیم کو "تنہا” کیا جائے گا اور یہ تل ابیب کو ایرانی خطرے پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع دے گا۔

نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق سیکورٹی کابینہ نے اس معاہدے کی منظوری دی۔ اس حوالے سے دس وزراء نے اس کے حق میں جب کہ ایک نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔

بائیڈن نے مزید کہا کہ معاہدہ اس علاقے سے حزب اللہ کے عناصر کو غیر مسلح کر کے لطانی دریا کے شمال میں منتقل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے 60 دن کے دوران اسرائیلی فوجیں تدریجی طور پر علاقے سے پیچھے ہٹیں گی۔

بائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکہ اور فرانس کی قیادت میں ایک بین الاقوامی اتحاد جنگ بندی معاہدے کے نفاذ میں مدد فراہم کرے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے بے گھر ہوئے لبنانی اور اسرائیل کے شمال میں یہودی آباد کاروں کو ان کے گھروں میں واپس جانے میں مدد کی جائے گی۔

اطلاعات کے مطابق، اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے انخلا کے بعد، اسرائیل-لبنان سرحد سے لطانی دریا تک 5 ہزار سے 10 ہزار لبنانی فوجی تعینات کیے جائیں گے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قرارداد 1701 کے مطابق، لبنان میں ان گروہوں کی دوبارہ اسلحہ بندی کو روکنے کے لیے، لبنان کی حکومت اسلحہ کی فروخت یا تولید پر نگرانی کرے گی۔

میڈیا میں ایک دعوٰی یہ بھی ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو ایک ایسا وعدہ دیا ہے جو معاہدے کے متن میں نہیں ہے اگر حزب اللہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسرائیل کو دوبارہ حملہ کرنے کا حق حاصل ہوگا۔

بائیڈن نے فائر بندی کے اعلان کے بعد وزیر اعظم میکاتی سے فون پر بات کی۔ میکاتی نے امریکہ اور فرانس کی مدد سے حاصل کردہ جنگ بندی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی کے حکم کی مکمل پابندی کرے، لبنان میں اپنے تمام زیر قبضہ علاقوں سے انخلا کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد 1701 کی مکمل پابندی کرے۔

لبنان کے ادارہ برائے سول دفاع نے عوام سے اپیل کی ہے کہ سرکاری مقامات جنگ بندی کے مکمل ہونے کا اعلان نہ کریں تب تک ملک کے جنوب میں واپس نہ آئیں۔

اعلامیے میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی حفاظت اور محفوظ واپسی کے لیے ہدایات پر عمل کریں۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے مکمل ہونے کے بارے میں یقین کرنے تک، سرکاری اعلان سے پہلے دیہات اور علاقوں میں نہ جائیں، سڑکوں کی تلاش کریں اور سکیورٹی فورسز کی ہدایات پر عمل کریں۔

لبنان کی سرکاری خبر رسانی ایجنسی این این اے نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے بیروت کے جنوب میں ہوائی حملے کیے، جبکہ مقامی میڈیا میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے معاہدے کے نافذ ہونے تک ملک کے جنوب اور مشرق میں ہوائی حملے کیے۔

مقامی وقت کے مطابق صبح 04:00 بجے جنگ بندی کے نافذ ہونے کے بعد اسرائیلی حملوں کے رک جانے کی خبر دی گئی۔