مشرق وسطیٰ

اسرائیل کے ساتھ جنگی بندی، حماس طویل عرصہ کی جنگ بندی کا خواہاں

حماس کے اعلیٰ رہنما نے کہا کہ اگر 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہوتی ہے تو حماس ہتھیار ڈال دے گی اور ایک سیاسی جماعت میں تبدیل ہو جائے گی۔

غزہ: حماس کے اعلیٰ سیاسی رہنما خلیل الحیہ نے اسرائیل کیساتھ جنگ بندی سے متعلق ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ خبر رساں ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں حماس کے اعلیٰ سیاسی رہنما نے کہا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ پانچ سال یا اس سے زیادہ عرصے کی جنگ بندی پر راضی ہونے کی خواہاں ہے۔

متعلقہ خبریں
اردن میں ایک میزائل گرا
حماس کے صدر یحییٰ السنوار کے قریبی ساتھی روحی مشتہی کو تین ماہ قبل ہلاک کردیا گیا،اسرائیل کا ادعا
فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات ممکن نہیں
غزہ میں جو دیکھا اس پر چپ نہیں رہ سکتے، امریکی ڈاکٹرز کا اہم اقدام
جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوپائی: حماس

انہوں نے کہا کہ اگر 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہوتی ہے تو حماس ہتھیار ڈال دے گی اور ایک سیاسی جماعت میں تبدیل ہو جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا اب تک اسرائیل کو حماس کو تباہ کرنے میں کامیابی نہیں ملی، اسرائیل حماس کی 20 فیصد صلاحیتوں کو بھی تباہ نہیں کر سکا ہے، اگر وہ (حماس) کو ختم نہیں کر سکتے تو اس کا حل کیا ہے؟ اس کا حل اتفاقِ رائے کی طرف جانا ہے۔

واضح رہے کہ خلیل الحیہ حماس کے اعلیٰ عہدے دار ہیں جو جنگ بندی اور یرغمالوں کے تبادلے کے لیے مذاکراتی عمل میں حماس کی نمائندگی کر چکے ہیں، ان کا لہجہ کبھی مفاہمانہ تو کبھی جارحانہ ہوتا ہے۔