راجیہ سبھا میں خواتین تحفظات بل منظور کرانے کا سیرا کانگریس کے سر: جے رام رمیش
کانگریس نے کہا کہ راجیہ سبھا میں منظوری کے باوجود یہ بل ابھی ناکارہ نہیں ہوا ہے۔کانگریس کے جنرل سکریٹری و انچارج کمیونیکیشن جے رام رمیش نے یہ بات کہی۔ ا نہوں نے کہا کہ9 مارچ2010 میں اس تاریخی بل کو راجیہ سبھا میں منظور کرایا گیا۔
نئی دہلی: بی آر ایس کی ایم ایل سی کے کویتا کی اپیل پر جمعہ کے روز دہلی کے جنتر منتر پر منعقدہ ایک روزہ بھوک ہڑتال میں کانگریس نے شرکت نہیں کی۔ کانگریس پارٹی کے سینئر قائد جے رام رمیش نے یہ بات بتائی۔
کے کویتا نے جمعرات کے روز ایک طرف یہ کہتے ہوئے سونیا گاندھی کی ستائش کی تھی کہ سونیا جی نے یو پی اے دور حکومت میں خواتین تحفظات بل کو پارلیمنٹ میں متعارف کرایا تھا مگر دوسری طرف کویتا نے مفاہمت کے مسئلہ پر تکبرانہ انداز پر کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ کانگریس کو ٹیم کے کھلاڑی کے طور پر رہنا چاہئے۔
مگر کانگریس نے بی آر ایس قائد کے کویتا کے ایک روزہ بھوک ہڑتال پروگرام سے دوری اختیار کرلی اس دوران کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس تاریخی بل کو راجیہ سبھا میں منظور کرانے کا اعزاز کانگریس کے سرجاتا ہے۔
کانگریس نے کہا کہ راجیہ سبھا میں منظوری کے باوجود یہ بل ابھی ناکارہ نہیں ہوا ہے۔کانگریس کے جنرل سکریٹری و انچارج کمیونیکیشن جے رام رمیش نے یہ بات کہی۔ ا نہوں نے کہا کہ9 مارچ2010 میں اس تاریخی بل کو راجیہ سبھا میں منظور کرایا گیا۔
اور کانگریس قیادت کی ممکنہ مساعی سے ممکن ہوسکا مگر لوک سبھا میں اس بل کو تائید نہیں مل سکی۔ ابھی یہ بل ختم نہیں ہوا ہے۔ ابھی بھی یہ بل کارآمد ہے اور یہ زیرالتوا ہے۔ اس بل کو ایوان میں پیش کرنے سے کس نے روکا ہے؟۔ خواتین تحفظات بل لو ک سبھا میں منظور نہیں ہو پایا۔
مختلف سیاسی جماعتوں نے اس کی مخالفت کی ان میں یو پی اے کی چند حلیف جماعتیں بھی شامل تھیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ کانگریس نے جنتر منتر پر ایک روزہ بھوک ہڑتال میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔