حیدرآباد

لفظ مسلمین پر سپریم کورٹ میں مجلس کا جوابی حلفنامہ

پارٹی نے اپنے حلف نامہ میں جوکہ ایڈوکیٹ ابھیشک جیبراج کی جانب سے پیش کیا گیا ہے‘یہ بات بتائی۔پارٹی نے کہا ہے کہ جماعت کے ساتھ لفظ مسلمین رہنے سے رائے دہندوں کو کوئی ترغیب نہیں ملتی اور نہ ہی اس کو سیکولرازم کے اصولوں کی خلاف ورزی کہا جاسکتا ہے۔

حیدرآباد: اسد الدین اویسی کی زیر قیادت اے آئی ایم آئی ایم (کل ہند مجلس اتحاد المسلمین)نے سپریم کورٹ میں ایک جوابی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے ایک مفاد عامہ کی درخواست کی مخالفت کی ہے۔جس کے تحت سیاسی پارٹیوں کو الاٹ کردہ نشان اور نام کو منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
اسدالدین اویسی کا کووڈ وبا کے تباہ کن اثرات کی طرف اشارہ
اسد الدین اویسی نے گھر گھر پہنچ کر عوام سے ملاقات (ویڈیو)
کویتا، پیش نہیں ہورہی ہیں سپریم کورٹ میں ای ڈی کا انکشاف
ہر چیز پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ای وی ایم، وی وی پیاٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
ویڈیو: ملک کے موجودہ حالات نازک : اکبر الدین اویسی

 پی آئی ایل کے تحت ایسی سیاسی پارٹیاں جوکہ اپنے انتخابی نشان میں مذہبی الفاظ کا استعمال کرتے ہیں اس کو منسوخ کردینے کی التجاء کی گئی ہے۔کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے ادعا کیا ہے کہ صرف لفظ مسلمین کا استعمال کئے جانے سے رائے دہندوں کو راغب نہیں کیا جاسکتا۔

مجلس اتحاد المسلمین نے کہا ہے کہ پارٹی کے نام میں مسلمین کا جو لفظ استعمال کیا گیا ہے اس سے رائے دہندوں کو راغب کرنے کی ترغیب نہیں ہوتی اور اس کو سیکولر ازم کے اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کہا جاسکتا۔

پارٹی نے اپنے حلف نامہ میں جوکہ ایڈوکیٹ ابھیشک جیبراج کی جانب سے پیش کیا گیا ہے‘یہ بات بتائی۔پارٹی نے کہا ہے کہ جماعت کے ساتھ لفظ مسلمین رہنے سے رائے دہندوں کو کوئی ترغیب نہیں ملتی اور نہ ہی اس کو سیکولرازم کے اصولوں کی خلاف ورزی کہا جاسکتا ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے دستور میں یہ نہیں کہا گیا ہے یا نہ ہی اس کے ارکان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مذہب کے نام پر ووٹس حاصل کریں جبکہ پارٹی کی رکنیت بلالحاظ ذات پات تمام کیلئے دی جاتی ہے۔ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا شخص پارٹی کی رکنیت حاصل کرسکتاہے۔

پارٹی کا اہم مقصد اقلیتوں کے سماجی اور ثقافتی امور کا تحفظ ہے۔اس مقصد کیلئے 60سالہ قدیم پارٹی جد وجہد کر رہی ہے۔ہندوستان خصوصا حیدرآباد اور اس کے اطراف واکناف رہنے والے حقوق سے محروم اور دوسرے کمزور طبقات کیلئے سرگرم ہے۔

پارٹی اقلیتوں کے امور اور ان کے مذہبی امور کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے جد وجہد کر رہی ہے۔اس کے علاوہ پارٹی فلاحی اقدامات جیسے تعلیم کے فروغ میں بھی سرگرم ہے۔ پارٹی نے مزید کہا ہے کہ پی آئی ایل سیاسی محرکات پر مبنی ہے۔

درخواست گزار سید وسیم رضوی سیاسی پارٹیوں سے وابستگی کا انکشاف کرنے میں ناکام ہوگئے۔ درخواست گزار سماج وادی پارٹی کے سابق رکن رہے ہیں اور کشمیری محلہ وارڈ لکھنؤ سے 2008میں کارپوریشن الیکشن جیتے ہیں۔

فی الحال جہاں تک آن لائن رپورٹس دستیاب ہے درخواست گزار اترپردیش میں ایک دوسری پارٹی سے قریبی ربط رکھے ہوئے ہیں۔ درخواست گزار متنازعہ شخصیت ہیں۔ایف آئی آر کے سلسلہ میں حال ہی میں انہیں عدالتی تحویل میں دیا گیا تھا۔