قانونی مشاورتی کالم

جائیداد کی بذریعہ ہبہ بیٹوں، بیٹیوں میں تقسیم

میری آبائی جائیداد ہے جو دو مکانوں اور دو دوکانات پر مشتمل ہے ۔ ایک مکان میں رہائش پذیر ہوں اور دوسرے مکان کے چھ فلیٹس کو کرایہ پر اٹھاچکا ہوں۔ دو دوکانوں میں کرایہ دار ہیں جہاں سے کرایہ آتا ہے۔

سوال:- میری آبائی جائیداد ہے جو دو مکانوں اور دو دوکانات پر مشتمل ہے ۔ ایک مکان میں رہائش پذیر ہوں اور دوسرے مکان کے چھ فلیٹس کو کرایہ پر اٹھاچکا ہوں۔ دو دوکانوں میں کرایہ دار ہیں جہاں سے کرایہ آتا ہے۔

متعلقہ خبریں
عجیب سوال۔ تباہ کن ارادے
ٹولی چوکی۔ شیخ پیٹ روڈ کی توسیع جائیدادوں کی بلا معاوضہ طلبی
ماہ شعبان کی فضیلت اور اس کے اعمال
مالکِ جائیداد کی وفات کے بعد ورثاء آپس میں جائیداد بانٹ سکتے ہیں۔ اگر آپس میں کوئی اختلاف نہ ہو
زیادہ اڈوانس کے ساتھ کم کرایہ

مجھے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی ساری جائیداد اپنے بچوں میں وصیت کے ذریعہ تقسیم کردوں۔ گفٹ رجسٹری کی رجسٹریشن فیس کئی لاکھ روپیہ ہوگی جو فی الوقت ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہوں۔

اگر میں اپنی جائیداد ۔ دو اور ایک کی نسبت میں تقسیم کردوں تو کیا وصیت کو رجسٹر کروانے کی ضرورت ہوگی اور اس وصیت کا عمل میری زندگی کے بعد ہی ہوگا ۔ آپ کی قیمتی رائے کی اشاعت کی درخواست کی جاتی ہے۔

ایم۔اے۔احمد مانصاحب ٹینک۔ حیدرآباد

جواب:- آپ اپنی اولاد کے حق میں وصیت نہیں کرسکتے البتہ آپ بذریعۂ ہبہ میمورنڈم اپنی جائیدادوں کو اپنے بچوں میں جیسے بھی آپ چاہیں تقسیم کرسکتے ہیں۔

اس عمل میں رجسٹریشن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ بہت سارے لوگ آج کل اسی طریقہ سے اپنی جائیدادیں اپنی اولاد میں تقسیم کررہے ہیں۔

آپ اس عمل میں دیر مت لگائیے۔ دو خونخوار قوانین سرپر تلوار بن کر لٹک رہے ہیں۔ اس سے پہلے کہ قوانین کی تلوار سرپر گرے‘ کچھ کرلیجئے۔