شمالی بھارت

ای وی ایم کے قابل بھروسہ ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار : ڈگ وجئے سنگھ

سینئر کانگریس قائد ڈگ وجئے سنگھ نے چہارشنبہ کے روز الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایمس) کے قابل بھروسہ ہونے پر شکوک و شبہات ظاہر کیے اور مطالبہ کیا کہ وی وی پی اے ٹی(وی وی پیاٹ) سلپس رائے دہندوں کے حوالے کردی جائیں تاکہ وہ انہیں بالٹ باکس میں ڈال سکیں۔

بھوپال: سینئر کانگریس قائد ڈگ وجئے سنگھ نے چہارشنبہ کے روز الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایمس) کے قابل بھروسہ ہونے پر شکوک و شبہات ظاہر کیے اور مطالبہ کیا کہ وی وی پی اے ٹی(وی وی پیاٹ) سلپس رائے دہندوں کے حوالے کردی جائیں تاکہ وہ انہیں بالٹ باکس میں ڈال سکیں۔

متعلقہ خبریں
امریکی صدر جوبائیڈن کا قوم کو اتحاد کا پیغام، زبان پھر پھسل گئی
حکومتیں گرانے کا ٹھیکہ لینے والوں نے ریاست میں سیاسی بحران پیدا کیا ہے:ڈگ وجئے
سام پٹروڈا نے الکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر پھر سوال اٹھائے
فرخ آباد کے ساتھ میرے تعلق کو کتنی مرتبہ آزمایا جائے گا: سلمان خورشید
ہر چیز پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ای وی ایم، وی وی پیاٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

انھوں نے کہا کہ انتخابی نتائج کا اعلان ان سلپس کی گنتی کے بعد ہی کیا جائے۔ بی جے پی نے ان کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈگ وجئے سنگھ کرناٹک اور تلنگانہ میں ان کی پارٹی کی اور مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں ان کے بیٹے کی جیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

ڈگ وجئے نے دعویٰ کیا کہ صرف ہندوستان، آسٹریلیا، نائیجیریا، وینزولا اور برازیل میں انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ آسٹریلیا میں جو سافٹ ویئر استعمال کیا جاتا ہے وہ عوام کے لیے قابل رسائی ہے لیکن ہندوستان میں ایسا نہیں ہے اور الیکشن کمیشن اس بنیاد پر اسے عوامی رسائی کے قابل نہیں بنا رہا ہے کہ اسے ہیک کیا جاسکتا ہے۔

سنگھ نے یہاں ایک پریس کانفرنس منعقد کی تاکہ یہ دکھایا جاسکے کہ وی وی پی اے ٹی مشین ووٹوں کو مناسب طور پر ریکارڈ نہیں کررہی ہے۔ مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے حالیہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی شکست کے بعد ڈگ وجئے سنگھ نے کئی مرتبہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے قابل بھروسہ ہونے پر شکوک و شبہات ظاہر کیے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اگر بالٹ پیپر کے ذریعہ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں تو ووٹر ویری فائی ایبل پیپر آڈٹ ٹرائیل (وی وی پیاٹ) سلپس رائے دہندوں کے حوالے کی جانی چاہئیں، جس کی جانچ پڑتال کے بعد انھیں بالٹ باکس میں ڈالنے کی اجازت دینی چاہیے۔ کانگریس لیڈر نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ان وی وی پی اے ٹی سلپس کی گنتی کے بعد ہی انتخابی نتائج کا اعلان کیا جائے‘ ای وی ایمس کے ذریعہ نہیں جو مختلف امیدواروں کو دیے گئے ووٹ ریکارڈ کرتی ہیں۔

ڈگ وجئے سنگھ اور گجرات کے کمپیوٹر انجینئر اتل پٹیل نے دکھایا کہ وی وی پی اے ٹی کس طرح ووٹ ریکارڈ کرتی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ اگر بٹن دیر تک دبا دیا جائے تو متعدد ووٹ ریکارڈ کرلیتی ہے اور اس انتخابی نشان پر نہیں جس کے لیے لوگوں نے درحقیقت ووٹ دیا ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مظاہرہ کے دوران فرضی انتخابی نشانات،کیلے، سیب اور تربوز کے حق میں دس دس ووٹ ڈالے گئے۔

کیلے کے حصہ میں 4 ووٹ آئے، سیب کو 5 ووٹ ملے، جب کہ تربوز کو صرف 1 ووٹ حاصل ہوا۔ بہرحال جب سلپس کی گنتی کی گئی تو سیب کو 8، موز کو 3 اور تربوز کو ایک ووٹ ملا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مشین مناسب انداز میں ووٹ ریکارڈ نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کیلے کو ڈالے گئے ووٹ سیب کو منتقل ہوگئے کیوں کہ اس مشین کو پروگرام کیا گیا تھا کہ وہ سیب کی جیت کو یقینی بنائے۔

انھوں نے کہا کہ قبل ازیں وی وی پی اے ٹی کے اوپر لگا ہوا شیشہ شفاف ہوا کرتا تھا، لیکن 2017ء کے بعد اسے تاریک بنا دیا گیا، جس کی وجہ سے اس کی صداقت پر شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ نے یہ دعویٰ کیا کہ حق معلومات درخواستوں کے ذریعہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے قابل بھروسہ ہونے پر کئی سوالات اٹھائے گئے، لیکن کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا۔

انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ای وی ایم کے مسئلہ پر سپریم کورٹ میں زیر التوا درخواست کو اجلاسِ کاملہ کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ اس معاملہ پر فیصلہ کرسکے۔ یہ دریافت کرنے پر کہ اگر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو ہیاک کیا گیا تھا تو پھر کرناٹک اور دیگر ریاستوں میں کانگریس نے کس طرح جیت حاصل کی تو سنگھ نے کہا کہ وہ لوگ (بی جے پی حکومت) چنندہ طور پر ایسا کررہی ہے، تاکہ اس کے بارے میں کوئی شکوک و شبہات ظاہر نہ کیے جاسکیں۔

بی جے پی ترجمان نریندر سلوجا نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر شکوک و شبہات ظاہر کرتے ہوئے ڈگ وجئے سنگھ حالیہ اسمبلی انتخابات میں کرناٹک، تلنگانہ اور مدھیہ پردیش میں 66 ارکانِ اسمبلی جن میں ان کے لڑکے جئے وردھن سنگھ بھی شامل ہیں، کی جیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔