سعودی عرب: کمسن بچی کی قاتل ملازمہ کو سزائے موت
سعودی بچی کے قتل میں ملوث گھریلو ملازمہ کی سزا پر اتوار کو ریاض میں عمل در آمد کر دیا گیا۔ 4 سال قبل سعودی بچی نوال القرنی کے قتل کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

ریاض: سعودی عرب میں بچی کو قتل کرنے والی گھریلو ملازمہ کو سزائے موت دے دی گئی، ایتھوپین ملازمہ نے بچی اور اس کے بھائی پر چاقو سے وار کئے تھے جس میں بچی جاں بحق اور بھائی زخمی ہوگیا تھا۔
گلف ٹوڈے کے مطابق سعودی بچی کے قتل میں ملوث گھریلو ملازمہ کی سزا پر اتوار کو ریاض میں عمل در آمد کر دیا گیا۔ 4 سال قبل سعودی بچی نوال القرنی کے قتل کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، عدالت نے قتل کا الزام ثابت ہو جانے پر گھریلو ملازمہ فاطمہ محمد اصفا کو موت کی سزا سنائی تھی۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سعودی بچی کے قتل میں ملوث ایتھوپین ملازمہ کو سزائے موت دی گئی ہے۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے ملزمہ کو گرفتار کر کے تفتیش کی جس کے بعد مقدمہ فوجداری عدالت میں بھیجا گیا، اپیل کورٹ اور سپریم کورٹ نے فیصلے کی توثیق کی تھی۔
ملازمہ نے نوال القرنی کو چاقو کے وار کر کے اس وقت ہلاک کردیا تھا جب وہ سورہی تھی۔ ملازمہ نے اس کے بھائی کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی تھی جس کے جسم پر کئی زخم آئے تھے۔
نوال القرنی کی والدہ نے سزائے موت پر عمل درآمد کی خبر سن کر کہا کہ مجھے میرے صبر کا بدلہ مل گیا، اپنی بیٹی نوال کو زندگی بھر یاد کرتی رہوں گی۔ اس کا غم نہیں بھلا سکوں گی۔ نوال کی والدہ کا کہنا تھا کہ انصاف کے لئے ایک، ایک پل انتظار کر رہی تھی، 4 سال 3 ماہ قبل میری بیٹی کو قتل کیا گیا تھا۔ آج مجھے سکون ملا ہے۔