پھڈنویس، اورنگ زیبؒ کے بچوں کی طرح گوڈ سے کے بچوں کی بات کریں: امتیاز جلیل
مجھے‘ پھڈنویس کے بیان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ریاست کے وزیر داخلہ ہیں اور سارا پولیس محکمہ اُن کے ساتھ ہے تو ایسے میں یہ کیسا کہہ سکتے ہیں کہ اورنگ زیبؒ کے کئی بچے یہاں کیسے آئے۔ اگر ایسا ہے تو گوڈسے کے بچوں کو بھی اتنی ہی تعداد میں ہوں گے۔ اُنہیں اِس بارے میں اظہار خیال کرنا چاہیے۔
اورنگ آباد: اے آئی ایم آئی ایم‘ ایم پی امتیاز جلیل نے جمعہ کو کہا کہ اورنگ زیبؒ کی اولاد کی طرح ناتھورام گوڈسے کے بچوں کو بھی بات کریں۔
وہ مہاراشٹرا ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر پھڈنویس کی جانب سے بعض افراد نے جو مغل شہنشاہ کی تصویر کو سنگمانیر ٹاؤن میں جلوس کے دوران لہرایا تھا۔ اُس کے ریمارک پر رد عمل کا اظہار کررہے تھے۔
مجھے‘ پھڈنویس کے بیان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ریاست کے وزیر داخلہ ہیں اور سارا پولیس محکمہ اُن کے ساتھ ہے تو ایسے میں یہ کیسا کہہ سکتے ہیں کہ اورنگ زیبؒ کے کئی بچے یہاں کیسے آئے۔ اگر ایسا ہے تو گوڈسے کے بچوں کو بھی اتنی ہی تعداد میں ہوں گے۔ اُنہیں اِس بارے میں اظہار خیال کرنا چاہیے، یہ بات امتیاز جلیل نے کہی
۔ اورنگ آباد ایم پی نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ سڑکوں پر اُتر آئے ہیں اور کولہاپور میں سنگباری کی ہے، اُنہیں چھترپتی ساہو مہاراج کی خدمات کے بارے میں معلومات نہیں جو کہ کولہا پور میں 20 صدی کے حکمران تھے۔
جاریہ ماہ شہر میں تشدد دیکھا گیا، جس کے دوران کچھ لوگوں نے 18 ویں صدی کے حکمران ٹیپو سلطان کی تصویر استعمال کرتے ہوئے جارحانہ اسٹیٹس میسیج کے ساتھ آڈیوکلپ سوشل میڈیا پر پیش کی، جب کہ حکمران کبھی بھی دونوں طبقوں میں منافرت نہیں پیدا کی تھی۔
ورنہ صورتحال کرناٹک جیسی ہوتی، امتیاز جلیل نے یہ بات کہی۔ جس میں انہوں نے اسمبلی انتخابات سے قبل جنوبی ریاست میں بی جے پی کے نقصان کا تذکرہ کیا۔