اسلام آباد میں مولانا عثمانی کا جنازہ، ہزاروں سوگواروں کی شرکت
ہزاروں سوگواروں نے ہفتہ کے دن ایک پاکستانی سنی عالم ِ دین کی نماز ِ جنازہ میں شرکت کی جنہیں دارالحکومت اسلام آباد کے مضافات میں دن دہاڑے گولی مارکر ہلاک کردیا گیا تھا۔
اسلام آباد: ہزاروں سوگواروں نے ہفتہ کے دن ایک پاکستانی سنی عالم ِ دین کی نماز ِ جنازہ میں شرکت کی جنہیں دارالحکومت اسلام آباد کے مضافات میں دن دہاڑے گولی مارکر ہلاک کردیا گیا تھا۔
پولیس اور مولانا کی تنظیم کے ترجمان نے یہ بات بتائی۔ اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ مولانا مسعودالرحمن عثمانی کو ایک دن قبل غوری ٹاؤن میں نامعلوم بندوق برداروں نے گولی ماردی تھی۔
ان کا ڈرائیور اس حملہ میں زخمی ہوگیا۔ کسی نے بھی حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ اسلام آباد کے قریب ایسے حملے شاید ہی کبھی ہوتے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ حملہ آوروں کو ڈھونڈ نکالنے کے لئے سی سی ٹی وی فوٹیج کھنگال رہی ہے۔
اس نے کہا کہ قاتلوں کو جلد گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچادیا جائے گا۔ اسلام آباد میں حکام نے سیکوریٹی بڑھادی۔مزید فورس تعینات کی گئی ہے اور بعض سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو مشورہ دیا کہ اُس علاقہ میں نہ جائیں جہاں مولانا عثمانی کی نماز ِ جنازہ پڑھی جانے والی ہے۔
مولانا عثمانی سنی علماء کونسل کے ڈپٹی سکریٹری تھے جو سپاہ صحابہ گروپ پر حکومت ِ پاکستان کے امتناع کے بعد ابھری تھی۔ سپاہ صحابہ پر حالیہ دہوں میں پاکستان بھر میں ہزاروں شیعوں کو ہلاک کردینے کا الزام تھا۔
مولانا عثمانی کے جنازہ کے موقع پر سنی علماء نے اپنی تقاریر میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مولانا کی جان لینے والوں کی جلد گرفتاری یقینی بنائے۔
حکام کے نزدیک ابھی تک یہ واضح نہیں کہ مولانا عثمانی کی ہلاکت میں کس کا ہاتھ ہے حالانکہ جلوس ِ جنازہ میں سوگوار‘ شیعوں اور پڑوسی ملک ایران کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔ پاکستان میں بیشتر سنی اور شیعہ مل جل کر رہتے ہیں حالانکہ کئی دہوں سے کشیدگی بھی جاری ہے۔