ایشیاء

پشاور کے سربند تھانے پر دہشت گردانہ حملہ

پشاور کے نواحی علاقے سربند میں تھانے پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گرد حملے کے نتیجہ میں ڈی ایس پی بڈھ بیر اور ان کے 2 گن مین شہید ہو گئے۔

پشاور: پشاور کے نواحی علاقے سربند میں تھانے پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گرد حملے کے نتیجہ میں ڈی ایس پی بڈھ بیر اور ان کے 2 گن مین شہید ہو گئے۔

متعلقہ خبریں
ویڈیو: آصف علی زرداری کی بحیثیت صدر پاکستان حلف برداری
پاکستان اصل مسئلہ نہیں: غلام نبی آزاد
آخر پاکستان پر بات کیوں ہورہی ہے جب انتخابات ہندوستان میں ہورہے ہیں:پرینکا
پاکستانی آئی ایس آئی کے لئے جاسوسی، ایک پنجابی گرفتار
دوہری مہارت کے کھلاڑی

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے سربند پولیس اسٹیشن پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس آپریشنز پشاور کاشف عباسی نے صحافیوں کو واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ‘بڈھ بیر کے علاقے میں واقع سربند پولیس اسٹیشن پر رات گئے دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔

ڈان شائع خبر کے مطابق انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس سردار حسین اور ان کے 2 محافظ ارشاد اور جہانزیب دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں جان کی بازی ہار گئے۔

انہوں نے کہا کہ متعدد ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا یہ حملہ انتہائی مربوط تھا جو متعدد سمتوں سے کیا گیا اور اس میں ہینڈ گرنیڈ ’اسنائپر شاٹس اور خودکار بندوقوں کا استعمال کیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ پشاور پولیس نے کامیابی کے ساتھ حملے کو ناکام بنا دیا، مقتول پولیس افسر نے فرار ہونے والے دہشت گردوں کا پیچھا کیا اور انہیں گھیرنے کی کوشش کی لیکن فائرنگ کے تبادلے میں وہ اور دیگر 2 پولیس عہدیداران ہلاک ہوگئے، حملے کے بعد مسلح دہشت گرد اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

خیال رہے کہ سربند تھانہ قبائلی ضلع خیبر کے علاقے باڑہ کے قریب واقع ہے، حملے کے بعد پولیس کی اضافی نفری کو علاقے میں بھیج دیا گیا تھا، رات بھر سرچ آپریشن کے بعد آج صبح دوبارہ آپریشن شروع کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ‘ملزمان کی گرفتاری کے لیے آج صبح سربند اور آس پاس کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

کاشف عباسی نے کہا کہ مسلح دہشت گرد افغانستان کی سرحد سے متصل قبائلی ضلع خیبر سے آئے تھے۔ شہید پولیس عہدیداروں کی نماز جنازہ پشاور میں ادا کردی گئی جس میں اعلیٰ پولیس اور فوجی حکام نے بھی شرکت کی۔ دریں اثناء کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے سربند پولیس اسٹیشن پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

واضح رہے کہ نومبر میں جنگ بندی ختم کرنے کے بعد سے ٹی ٹی پی نے حملوں میں اضافہ کردیا ہے اور عسکریت پسندوں کو ملک بھر میں حملے کرنے کا حکم دے دیا۔رواں ماہ 8 جنوری کو پشاور میں تھانہ انقلاب کی حدود میں رکن قومی اسمبلی ناصر خان موسی زئی کے گھر پر نامعلوم شرپسندوں نے دستی بم حملہ کیا، ترجمان پشاور پولیس نے بتایا کہ ملزمین نے گھر کے احاطے میں حجرے (گیسٹ ہاؤس) کو نشانہ بنایا جس سے دیوار کو جزوی نقصان پہنچا اور قریبی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے تھے۔

اس سے ایک روز قبل 7 جنوری کو خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں عسکریت پسندوں نے پولیس موبائل پر دستی بم حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس عہدیدار جاں بحق اور دوسرا زخمی ہو گیا تھا۔ کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے 28 نومبر 2022 کو سیز فائر کے خاتمے کے بعد بنوں میں دہشت گردی کے واقعات سب سے زیادہ ہوئے ہیں۔

گزشتہ برس 8 دسمبر کو ضلع بنوں میں کنگر پل کے قریب چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک پولیس عہدیدار جاں بحق ہوگیا تھا۔بعد ازاں 18 دسمبر کو بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے مرکز میں قید دہشت گردوں نے تفتیش کاروں کو یرغمال بنا کر اپنی بحفاظت رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

سال 2022 کے دوران خیبرپختونخوا میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد محکمہ پولیس نے جنوبی اور شمالی وزیرستان، لکی مروت اور بنوں کے اضلاع کو دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ مقامات قرار دیا تھا۔رپورٹ کے مطابق 2022 میں پولیس کے خلاف ٹارگیٹڈ حملوں میں بھی اضافہ ہوا، دہشت گردوں سمیت جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں میں 118 پولیس عہدیدار شہید اور 117 زخمی ہوئے۔