منی پور میں سینکڑوں طلبا سڑکوں پر نکل آئے
چیف منسٹر سکریٹریٹ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ حکومت ِ منی پور نے کیس سنٹرل بیورو آف انوسٹیگیشن (سی بی آئی) کو سونپ دیا ہے جبکہ سیکوریٹی فورسس نے بھی قاتلوں کو پکڑنے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

امپھال: نامعلوم مسلح قاتلوں کے ہاتھوں 2 نوجوان طلبا کی ہلاکت کے خلاف بطور احتجاج منگل کے دن سینکڑوں طلبا امپھال کی سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس نے بتایا کہ سیکوریٹی فورسس کے ساتھ جھڑپ میں 34 طلبا زخمی ہوئے جن میں لڑکیاں شامل ہیں۔
احتجاجی طلبا کو چیف منسٹر این بیرن سنگھ کے بنگلہ کی طرف جانے سے روکا گیا۔ سیکوریٹی فورسس نے احتجاجی طلبا کو منتشر کرنے آنسو گیس شل برسائے۔ زخمی طلبا کو علاج کے لئے مختلف دواخانوں میں شریک کرایا گیا۔
2 لاپتہ طلبا کی نعشوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد آج مختلف اسکولوں کے سینکڑوں طلبا سڑکوں پر نکل آئے۔ منی پور میں نسلی تشدد جس وقت زوروں پر تھا اس دوران 6 جولائی کو 2 طلبا لاپتہ ہوگئے تھے۔ ان کے ارکان خاندان نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ مسلح قاتلوں نے ان کے بچوں کو مار ڈالا ہوگا۔
چیف منسٹر سکریٹریٹ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ حکومت ِ منی پور نے کیس سنٹرل بیورو آف انوسٹیگیشن (سی بی آئی) کو سونپ دیا ہے جبکہ سیکوریٹی فورسس نے بھی قاتلوں کو پکڑنے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔
ریاستی پولیس‘ مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کیس کی تحقیقات کررہی ہے تاکہ یہ پتہ چلے کہ 2 طلبا کن حالات میں لاپتہ ہوئے اور انہیں مارنے والے کون ہیں۔ حکومت نے عوام کو تیقن دیا کہ خاطیوں کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی ہوگی۔
حکومت‘ متاثرین سے انصاف یقینی بنانے کی پابندہے۔ ریاستی حکومت چاہتی ہے کہ عوام تحمل برتیں اور حکام کو تحقیقات کرنے دیں۔ انسپکٹر جنرل منی پور پولیس(آپریشنس) آئی کے موئیوا کے بموجب 3 مئی کو ریاست میں برپا نسلی تشدد میں تاحال کم ازکم 175 جانیں گئیں۔ 1108 افراد زخمی ہوئے اور 32 افراد کا کوئی پتہ نہیں چلا کہ وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔