حیدرآباد

دوست کا گھناؤنا قتل‘ پولیس نے جرم کے سین کی کڑیاں دوبارہ جوڑیں

اس بھیانک واقعہ پر مربوط تمام تر تفصیلات کے حصول کیلئے پولیس نے ملزم پی ہری ہرا کرشنا کو ہفتہ کی صبح جرم کے مقام پر لے گئی۔ کرشنا نے مبینہ طور پر اپنے دوست 21سالہ این نوین جو انجینئرنگ کا طالب علم تھا‘ کا سر قلم کردیا‘ سینہ بھاڑ کر اس کا دل باہر نکالا اور اس کے خانگی اعضا اور انگلیوں کے ٹکڑے کردئے۔

حیدرآباد: حیدرآباد پولیس نے ایک لڑکی کے مسئلہ پر ایک نوجوان کے ہاتھوں دوست کے بے رحمانہ قتل سے مربوط کیس میں جر م کے منظر کی کڑیاں دوبارہ جوڑی ہیں۔

متعلقہ خبریں
حلقہ کاروان میں نلوں سے آلودہ پانی کی شکایت: کوثر محی الدین
سرورنگر کے مقتول محمدعمران کے خاندان سے مشتاق ملک کی ملاقات
جائیداد کے لئے نوجوان کے ہاتھوں باپ اور ماموں کا قتل
آشنا کے ساتھ مل کر شوہر کا قتل، خاتون گرفتار
عطاپور کی جم کے احاطہ میں قتل کا معمہ حل،8ملزمین گرفتار

اس بھیانک واقعہ پر مربوط تمام تر تفصیلات کے حصول کیلئے پولیس نے ملزم پی ہری ہرا کرشنا کو ہفتہ کی صبح جرم کے مقام پر لے گئی۔ کرشنا نے مبینہ طور پر اپنے دوست 21سالہ این نوین جو انجینئرنگ کا طالب علم تھا‘ کا سر قلم کردیا‘ سینہ بھاڑ کر اس کا دل باہر نکالا اور اس کے خانگی اعضا اور انگلیوں کے ٹکڑے کردئے۔

 شہر کے نواحی علاقے عنبرپیٹ میں 18-17 فروری کو گھناؤنے جرم کی یہ واردات پیش آئی۔ مگر یہ معاملہ 22فروری کو اس وقت منظر عالم پر آیا جب کہ ملزم ہری کرشنا نے خود کو پولیس کے حوالہ کردیا۔ ملزم نے گھناؤنا قدم اس لئے اٹھایا کیونکہ متاثرہ (نوین) اس کی گرل فرینڈ کو ہراساں کررہا تھا اور یہ لڑکی پہلے نوین سے ربط میں تھی۔

پولیس نے ملزم کرشنا سے ہفتہ کے روز اور دوسرے روز بھی پوچھ تاچھ کی۔ پولیس نے ملزم سے پتہ لگانے کی کوشش کی آیا اس قتل میں کوئی دوسرا بھی ملوث ہے؟ یا ملزم نے صرف انتقامی جذبہ کے تحت یہ گھناؤنا فعل انجام دیا ہے۔ پولیس تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ کرشنا اور نوین‘ دلسکھ نگر میں کالج کے ایام میں ہم جماعت تھے۔

 اس وقت نوین ایک لڑکی کی محبت میں گرفتار ہوگیاتاہم اختلافات کے سبب دونوں علحدہ ہوگئے۔ بعد ازاں لڑکی‘ کرشنا کے قریب ہوگئی اور دونوں کچھ وقت ایک دوسرے کے ربط میں رہے۔ نوین مبینہ طور پر لڑکی کو دوبارہ فون اور ٹکسٹ کرنے لگا۔ لڑکی نے اس بارے میں کرشنا کو آگاہ کرایا۔

 برہم کرشنا نے نوین کے قتل کا منصوبہ بنایا۔ ملزم نے 17 فروری کو ایک تقریب کے بہانے نوین کو اپنے گھر دلسکھ نگر مدعو کیا۔ بعد ازاں کرشنا نے نوین کو اس کے کالج ہاسٹل (نارکٹ پلی) چھوڑنے کا پیشکش کیا۔ راستہ می ملزم نے شراب نوشی کی اور چاقو خریدا۔ 18 فروری کی صبح میں کرشنا نے بحث و تکرار کے بعد اس کی مدد سے نوین کا گلہ گھونٹ کر قتل کردیا۔

قتل کے بعد بھی وہ باز نہ آیا بلکہ کرشنا نے دوست نوین کا سر قلم کردیا اور اس کے شکم کو بھاڑ ڈالا اور دل کو چیر دیا۔ ملزم نے نوین کے خانگی اعضا اور اس کی انگلیوں کو کاٹ دیا اور ان اعضاء کو بازو میں پھینک دیا۔ پولیس آفیسر نے بتایا کہ نوین کے والدین نے پولیس میں اپنے بیٹے کی گمشدگی کی شکایت درج کرائی تھی۔

پولیس نے کرشنا کے خاندان کے افراد سے بھی پوچھ تاچھ کی۔ مہاتما گاندھی انجینئرنگ کالج کا 21سالہ نوین کے افراد خاندان نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے پولیس اسٹیشن کے سامنے دھرنا دیا۔ پولیس‘ کرشنا کے خلاف شواہد اکٹھا کررہی ہے۔

a3w
a3w