حیدرآباد

حیدرآبادمیٹرو ٹرین ایک بار پھر تکنیکی خرابی کا شکار، عوام کو مشکلات کا سامنا

یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ پچھلے سال مارچ، جون، نومبر اور دسمبر میں بھی ایسی کئی تکنیکی خرابیاں رپورٹ ہو چکی ہیں، جن کی وجہ سے میٹرو سروسز متاثر ہوئیں۔ کبھی جوبلی ہلز چیک پوائنٹ پر تو کبھی لکڑی کا پل یا ملک پیٹ اسٹیشن کے قریب میٹرو اچانک بند ہو گئی۔

حیدرآباد:جدید ٹیکنالوجی کے دعوے کے باوجود، حیدرآباد میٹرو ایک بار پھر تکنیکی خرابیوں کا شکار ہو گئی ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے میٹرو ٹرین سروسز میں بار بار آنے والی رکاوٹیں اب شہریوں کے لیے باعثِ پریشانی بنتی جا رہی ہیں۔

متعلقہ خبریں
مدینہ اسکولز کا سالانہ پروگرام ’’ترنگ‘‘ شاندار ثقافتی مظاہرے کے ساتھ منعقد
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا

امیرپیٹ سے میاں پور روٹ پر اچانک ایک ٹرین بند ہو گئی، جس کے نتیجہ میں بیس منٹ تک سروسز مکمل طور پر معطل رہیں۔ اس دوران سیکڑوں مسافر ٹرین کے اندر پھنسے رہے، جبکہ دیگر اسٹیشنز پر بھی میٹرو آمد و رفت میں خلل پڑا۔

بھارت نگر میٹرو اسٹیشن کے قریب تو حالات اور بھی سنگین ہو گئے، جب ایک تکنیکی مسئلہ کے باعث مسافر تقریباً آدھے گھنٹے تک ٹرین میں بند رہے۔ ان میں خواتین، بزرگ شہری اور بچے بھی شامل تھے، جو گرمی اور بے یقینی کی صورتحال میں پریشان دکھائی دیے۔

یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ پچھلے سال مارچ، جون، نومبر اور دسمبر میں بھی ایسی کئی تکنیکی خرابیاں رپورٹ ہو چکی ہیں، جن کی وجہ سے میٹرو سروسز متاثر ہوئیں۔ کبھی جوبلی ہلز چیک پوائنٹ پر تو کبھی لکڑی کا پل یا ملک پیٹ اسٹیشن کے قریب میٹرو اچانک بند ہو گئی۔

مسلسل یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آیا یہ ایل اینڈ ٹی کی ناقص دیکھ بھال ہے یا حیدرآباد میٹرو ریل لمیٹڈ کی نگرانی میں کوتاہی۔ جو بھی وجہ ہو، متاثر تو روزانہ میٹرو سے سفر کرنے والے عام شہری ہی ہو رہے ہیں، جو ٹریفک سے بچنے کے لیے میٹرو کا رخ کرتے ہیں، مگر اب یہی میٹرو ان کے لیے پریشانی بن گئی ہے۔

شہریوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان تکنیکی مسائل کا مستقل حل نکالیں، تاکہ ایک محفوظ، بااعتماد اور بلارکاوٹ سفر کا خواب حقیقت بن سکے۔